1 جامع الترمذي: أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌ وَمِنْ سُورَةِ التَّوْبَةِ​)

حکم: حسن الاسناد

3090. حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ وَعَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ قَالَا حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ بَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِبَرَاءَةٌ مَعَ أَبِي بَكْرٍ ثُمَّ دَعَاهُ فَقَالَ لَا يَنْبَغِي لِأَحَدٍ أَنْ يُبَلِّغَ هَذَا إِلَّا رَجُلٌ مِنْ أَهْلِي فَدَعَا عَلِيًّا فَأَعْطَاهُ إِيَّاهَا قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ...

Tarimdhi : Chapters on Tafsir (Chapter: Regarding Surat At- Tawbah )

مترجم: TrimziWriterName

3090. انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے سورہ برأۃ ابوبکر رضی الله عنہ کے ساتھ بھیجی۱؎ پھر آپﷺ نے انہیں بلا لیا، فرمایا: ’’میرے خاندان کے کسی فرد کے سوا کسی اور کے لیے مناسب نہیں ہے کہ وہ جا کر یہ پیغام وہاں پہنچائے (اس لیے تم اسے لے کر نہ جاؤ) پھر آپﷺ نے علی رضی الله عنہ کو بلایا اور انہیں سورہ برأۃ دے کر (مکہ) بھیجا۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث انس بن مالک کی روایت سے حسن غریب ہے۔ ...


2 سنن النسائي: کِتَابُ الْمَوَاقِيتِ (بَابُ الْخُطْبَةِ قَبْلَ يَوْمِ التَّرْوِيَةِ)

حکم: ضعیف الإسناد

2993. أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ قَرَأْتُ عَلَى أَبِي قُرَّةَ مُوسَى بْنِ طَارِقٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ رَجَعَ مِنْ عُمْرَةِ الْجِعِرَّانَةِ بَعَثَ أَبَا بَكْرٍ عَلَى الْحَجِّ فَأَقْبَلْنَا مَعَهُ حَتَّى إِذَا كَانَ بِالْعَرْجِ ثَوَّبَ بِالصُّبْحِ ثُمَّ اسْتَوَى لِيُكَبِّرَ فَسَمِعَ الرَّغْوَةَ خَلْفَ ظَهْرِهِ فَوَقَفَ عَلَى التَّكْبِيرِ فَقَالَ هَذِهِ رَغْوَةُ نَاقَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْجَدْعَاءِ لَقَدْ بَدَا لِرَسُولِ اللَّهِ...

Sunan-nasai : The Book of Hajj (Chapter: Khutbah Before The Day Of At-Tarwiyah )

مترجم: NisaiWriterName

2993. حضرت جابر ؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ جب عمرہ جعرانہ سے واپس تشریف لائے تو آپ نے حضرت ابوبکر ؓ کو امیر حج بنا کر بھیجا۔ ہم بھی ان کے ساتھ گئے حتیٰ کہ جب آپ عرج مقام پر ٹھہرے ہوئے تھے تو صبح کی اقامت کہی گئی۔ آپ تکبیر تحریمہ کہنے کے لیے سیدھے ہوئے تو آپ نے اپنے پیچھے سے اونٹ کے بلبلانے کی آواز سنی۔ آپ تکبیر کہنے سے رک گئے اور کہنے لگے: یہ رسول اللہﷺ کی اونٹنی جدعاء کی آواز ہے۔ شاید رسول اللہﷺ کا خیال بھی حج کا ہو گیا ہے اور کہیں رسول اللہﷺ تشریف ہی نہ لے آئے ہوں، (ایسی صورت میں) ہم آپ کے پیچھے ہی نماز پڑھیں گے، لیکن (قافلہ آنے پر پتا چلا کہ) اس اونٹنی پر حضرت علی ؓ س...