1 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الحَجِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الاِشْتِرَاكِ فِي الْبَدَنَةِ ...)

حکم: صحیح()(الألباني)

905. حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ وَغَيْرُ وَاحِدٍ قَالُوا حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى عَنْ حُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ عَنْ عِلْبَاءَ بْنِ أَحْمَرَ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَحَضَرَ الْأَضْحَى فَاشْتَرَكْنَا فِي الْبَقَرَةِ سَبْعَةً وَفِي الْجَزُورِ عَشَرَةً قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَهُوَ حَدِيثُ حُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ...

Tarimdhi : The Book on Hajj (Chapter: What Has Been Related About Sharing In Badanah (Sacrificial Camels) and Cows )

مترجم: ١. فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی ومجلس علمی(دار الدعوۃ، نئی دہلی)

905. عبداللہ بن عباس‬ ؓ ک‬ہتے ہیں کہ ہم ایک سفر میں نبی اکرم ﷺ کے ساتھ تھے کہ عیدالا ٔضحی کا دن آ گیا، چنانچہ گائے میں ہم سات سات لوگ اور اونٹ میں دس دس لوگ شریک ہوئے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے، اور یہ حسین بن واقد کی حدیث (روایت ) ہے۔


2 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْأَضَاحِيِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي فَضْلِ الأُضْحِيَّةِ​)

حکم: صحیح()(الألباني)

1493. حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو مُسْلِمُ بْنُ عَمْرِو بْنِ مُسْلِمٍ الْحَذَّاءُ الْمَدَنِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نَافِعٍ الصَّائِغُ أَبُو مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِي الْمُثَنَّى عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا عَمِلَ آدَمِيٌّ مِنْ عَمَلٍ يَوْمَ النَّحْرِ أَحَبَّ إِلَى اللَّهِ مِنْ إِهْرَاقِ الدَّمِ إِنَّهَا لَتَأْتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِقُرُونِهَا وَأَشْعَارِهَا وَأَظْلَافِهَا وَأَنَّ الدَّمَ لَيَقَعُ مِنْ اللَّهِ بِمَكَانٍ قَبْلَ أَنْ يَقَعَ مِنْ الْأَرْضِ فَطِيبُوا بِهَا نَفْسًا قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ وَزَيْ...

Tarimdhi : The Book on Sacrifices (Chapter: What Has Been Related About The Virtues Of Slaughtering )

مترجم: ١. فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی ومجلس علمی(دار الدعوۃ، نئی دہلی)

1493. ام المومنین عائشہ‬ ؓ ک‬ہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا: ’’قربانی کے دن اللہ کے نزدیک آدمی کا سب سے محبوب عمل خون بہانا ہے،قیامت کے دن قربانی کے جانور اپنےسینگوں، بالوں اورکھروں کے ساتھ آئیں گے قربانی کا خون زمین پر گرنے سے پہلے قبولیت کا درجہ حاصل کرلیتا ہے، اس لیے خوش دلی کے ساتھ قربانی کرو‘‘۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱۔ یہ حدیث حسن غریب ہے، ہشام بن عروہ کی اس حدیث کو ہم صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔ ۲۔ اس باب میں عمران بن حصین اورزیدبن ارقم ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں۔ ۳۔ راوی ابومثنی کانام سلیمان بن یزید ہے ، ان سے ابن ابی...


3 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْأَضَاحِيِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الاشْتِرَاكِ فِي الأُضْحِيَّةِ...)

حکم: صحیح()(الألباني)

1501. حَدَّثَنَا أَبُو عَمَّارٍ الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى عَنْ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ عَنْ عِلْبَاءَ بْنِ أَحْمَرَ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَحَضَرَ الْأَضْحَى فَاشْتَرَكْنَا فِي الْبَقَرَةِ سَبْعَةً وَفِي الْبَعِيرِ عَشَرَةً قَالَ أَبُو عِيسَى وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي الْأَسَدِ السُّلَمِيِّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ وَأَبِي أَيُّوبَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ الْفَضْلِ بْنِ مُوسَى...

Tarimdhi : The Book on Sacrifices (Chapter: What Has Been Related About Sharing In The Udhiyah )

مترجم: ١. فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی ومجلس علمی(دار الدعوۃ، نئی دہلی)

1501. عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ ہم لو گ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ایک سفرمیں تھے کہ قربانی کا دن آگیا، چنانچہ ہم نے گائے کی قربانی میں سات آدمیوں اور اونٹ کی قربانی میں دس آدمیوں کوشریک کیا۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱۔ ابن عباس ؓ کی حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے صرف فضل بن موسیٰ کی روایت سے جانتے ہیں۔ ۲۔ اس باب میں ابوالأ سد سلمی عن أبیہ عن جدہ اور ابوایوب سے احادیث آئی ہیں۔ ...


4 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْأَضَاحِيِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الاشْتِرَاكِ فِي الأُضْحِيَّةِ...)

حکم: صحیح()(الألباني)

1502. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ نَحَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحُدَيْبِيَةِ الْبَدَنَةَ عَنْ سَبْعَةٍ وَالْبَقَرَةَ عَنْ سَبْعَةٍ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَابْنِ الْمُبَارَكِ وَالشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ و قَالَ إِسْحَقُ يُجْزِئُ أَيْضًا الْبَعِيرُ عَنْ عَشَرَةٍ وَاحْتَجَّ بِحَدِيثِ ابْنِ عَبَّاسٍ...

Tarimdhi : The Book on Sacrifices (Chapter: What Has Been Related About Sharing In The Udhiyah )

مترجم: ١. فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی ومجلس علمی(دار الدعوۃ، نئی دہلی)

1502. جابر ؓ کہتے ہیں کہ ہم لوگوں نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ حدیبیہ کے موقع پر اونٹ اور گائے کو سات آدمیوں کی طرف سے نحر (ذبح) کیا۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ ۲۔ صحابہ کرام میں سے اہل علم اور ان کے علاوہ لوگوں کا اسی پر عمل ہے، سفیان ثوری، ابن مبارک، شافعی، احمد اوراسحاق بن راہویہ کا بھی یہی قول ہے۔ ۳۔ اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں: اونٹ دس آدمی کی طرف سے بھی کفایت کرجائے گا، انہوں نے ابن عباس ؓ کی حدیث سے استدلال کیا ہے ۱؎۔ ...


5 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْأَضَاحِيِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الأُضْحِيَّةَ سُنَّةٌ...)

حکم: صحیح()(الألباني)

1506. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا حَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاةَ عَنْ جَبَلَةَ بْنِ سُحَيْمٍ أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ ابْنَ عُمَرَ عَنْ الْأُضْحِيَّةِ أَوَاجِبَةٌ هِيَ فَقَالَ ضَحَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْمُسْلِمُونَ فَأَعَادَهَا عَلَيْهِ فَقَالَ أَتَعْقِلُ ضَحَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْمُسْلِمُونَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّ الْأُضْحِيَّةَ لَيْسَتْ بِوَاجِبَةٍ وَلَكِنَّهَا سُنَّةٌ مِنْ سُنَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسْتَحَبُّ أَنْ يُعْمَ...

Tarimdhi : The Book on Sacrifices (Chapter: The Evidence That The Udhiyah (sacrifice) Is A Sunnah )

مترجم: ١. فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی ومجلس علمی(دار الدعوۃ، نئی دہلی)

1506. جبلہ بن سحیم سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے ابن عمر ؓ سے قربانی کے بارے میں پوچھا: کیا یہ واجب ہے؟ توانہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے اور مسلمانوں نے قربانی کی ہے، اس آدمی نے پھر اپنا سوال دہرایا، انہوں نے کہا: سمجھتے نہیں ہو؟ رسول اللہ ﷺ نے اورمسلمانوں نے قربانی کی ہے۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ ۲۔ اہل علم کا اسی پرعمل ہے کہ قربانی واجب نہیں ہے، بلکہ رسول اللہ ﷺ کی سنتوں میں سے ایک سنت ہے، اور اس پر عمل کرنامستحب ہے، سفیان ثوری اورابن مبارک کا یہی قول ہے۔ ...


6 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْأَضَاحِيِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ الأَضحِيَةِ فِي كُلِّ عَامِِ)

حکم: صحیح()(الألباني)

1518. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا أَبُو رَمْلَةَ عَنْ مِخْنَفِ بْنِ سُلَيْمٍ قَالَ كُنَّا وُقُوفًا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَفَاتٍ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ يَا أَيُّهَا النَّاسُ عَلَى كُلِّ أَهْلِ بَيْتٍ فِي كُلِّ عَامٍ أُضْحِيَّةٌ وَعَتِيرَةٌ هَلْ تَدْرُونَ مَا الْعَتِيرَةُ هِيَ الَّتِي تُسَمُّونَهَا الرَّجَبِيَّةَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَلَا نَعْرِفُ هَذَا الْحَدِيثَ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ عَوْنٍ...

Tarimdhi : The Book on Sacrifices (Chapter: A Sacrifice Every Year )

مترجم: ١. فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی ومجلس علمی(دار الدعوۃ، نئی دہلی)

1518. مخنف بن سلیم ؓ کہتے ہیں: ہم لوگ نبی اکرمﷺکے ساتھ میدان عرفات میں ٹھہرے ہوئے تھے، میں نے آپﷺ کو فرماتے سنا: لوگو! ہرگھروالے پر ہرسال ایک قربانی اورعتیرہ ہے، تم لوگ جانتے ہوعتیرہ کیا ہے؟ عتیرہ وہ ہے جسے تم لوگ رجبیہ کہتے ہو۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے ، ہم اس کو ابن عون ہی کی سند سے جانتے ہیں۔ ...


8 سنن ابن ماجه: كِتَابُ الْأَضَاحِيِّ (بَابُ الْأَضَاحِيِّ وَاجِبَةٌ هِيَ أَمْ لَا)

حکم: حسن()(الألباني)

3124. حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ عَنِ الضَّحَايَا، أَوَاجِبَةٌ هِيَ؟ قَالَ: «ضَحَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَالْمُسْلِمُونَ مِنْ بَعْدِهِ، وَجَرَتْ بِهِ السُّنَّةُ» ...

Ibn-Majah : Chapters on Sacrifices (Chapter: Are Sacrifices Obligatory Or Not? )

مترجم: ١. فضیلۃ الشیخ مولانا محمد عطاء اللہ ساجد (دار السلام)

3124. حضرت محمد بن سیرین رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے حضرت ابن عمر سے پوچھا کہ کیا قربانی واجب ہے؟ انہوں فرمایا: رسول اللہ ﷺ نے قربانی کی اور رسول اللہ ﷺ کے بعد مسلمان قربانی دیتے رہے اور یہی طریقہ جاری ہے۔


10 سنن ابن ماجه: كِتَابُ الْأَضَاحِيِّ (بَابُ الْأَضَاحِيِّ وَاجِبَةٌ هِيَ أَمْ لَا)

حکم: حسن()(الألباني)

3125. حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ، قَالَ أَنْبَأَنَا أَبُو رَمْلَةَ، عَنْ مِخْنَفِ بْنِ سُلَيْمٍ، قَالَ: كُنَّا وَقُوفًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَفَةَ فَقَالَ: «يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ عَلَى كُلِّ أَهْلِ بَيْتٍ فِي كُلِّ عَامٍ أُضْحِيَّةً وَعَتِيرَةً، أَتَدْرُونَ مَا الْعَتِيرَةُ؟ هِيَ الَّتِي يُسَمِّيهَا النَّاسُ الرَّجَبِيَّةَ»...

Ibn-Majah : Chapters on Sacrifices (Chapter: Are Sacrifices Obligatory Or Not? )

مترجم: ١. فضیلۃ الشیخ مولانا محمد عطاء اللہ ساجد (دار السلام)

3125. حضرت مخنف بن سلیم ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: ہم عرفہ میں نبی ﷺ کے قریب ٹھہرے ہوئے تھے۔ آپﷺ نے فرمایا: ’’لوگو! ہر گھر والوں پر ہر سال قربانی اور عتیرہ (واجب ) ہے۔‘‘ کیا تمہیں معلوم ہے عتیرہ کیا ہے وہی جسے لوگ رجبیہ کہتے ہیں۔