قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: کِتَابُ تَفْرِيعِ أَبْوَابِ الْجُمُعَةِ (بَابُ فَضْلِ الْجُمُعَةِ)

حکم : ضعیف 

1051.  حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا عِيسَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَطَاءٌ الْخُرَاسَانِيُّ، عَنْ مَوْلَى امْرَأَتِهِ أُمِّ عُثْمَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ عَلِيًّا رَضِي اللَّهُ عَنْهُ- عَلَى مِنْبَرِ الْكُوفَةِ- يَقُولُ: إِذَا كَانَ يَوْمُ الْجُمُعَةِ غَدَتِ الشَّيَاطِينُ بِرَايَاتِهَا إِلَى الْأَسْوَاقِ، فَيَرْمُونَ النَّاسَ بِالتَّرَابِيثِ- أَوِ- الرَّبَائِثِ-، وَيُثَبِّطُونَهُمْ عَنِ الْجُمُعَةِ، وَتَغْدُو الْمَلَائِكَةُ فَيَجْلِسُونَ عَلَى أَبْوَابِ الْمَسْجِدِ، فَيَكْتُبُونَ الرَّجُلَ مِنْ سَاعَةٍ، وَالرَّجُلَ مِنْ سَاعَتَيْنِ، حَتَّى يَخْرُجَ الْإِمَامُ، فَإِذَا جَلَسَ الرَّجُلُ مَجْلِسًا يَسْتَمْكِنُ فِيهِ مِنَ الِاسْتِمَاعِ وَالنَّظَرِ، فَأَنْصَتَ وَلَمْ يَلْغُ, كَانَ لَهُ كِفْلَانِ مِنْ أَجْرٍ، فَإِنْ نَأَى وَجَلَسَ حَيْثُ لَا يَسْمَعُ، فَأَنْصَتَ وَلَمْ يَلْغُ: لَهُ كِفْلٌ مِنْ أَجْرٍ، وَإِنْ جَلَسَ مَجْلِسًا، يَسْتَمْكِنُ فِيهِ مِنَ الِاسْتِمَاعِ وَالنَّظَرِ، فَلَغَا وَلَمْ يُنْصِتْ كَانَ لَهُ كِفْلٌ مِنْ وِزْرٍ، وَمَنْ قَالَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ لِصَاحِبِهِ: صَهٍ, فَقَدْ لَغَا، وَمَنْ لَغَا، فَلَيْسَ لَهُ فِي جُمُعَتِهِ تِلْكَ شَيْءٌ، ثُمَّ يَقُولُ فِي آخِرِ ذَلِكَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ ذَلِكَ. قَالَ أَبو دَاود: رَوَاهُ الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنِ ابْنِ جَابِرٍ قَالَ بِالرَّبَائِثِ وَقَالَ مَوْلَى امْرَأَتِهِ أُمِّ عُثْمَانَ بْنِ عَطَاءٍ.

مترجم:

1051.

مولیٰ ام عثمان (زوجہ عطاء) سے روایت ہے کہا کہ میں نے سیدنا علی ؓ کو مسجد کوفہ کے منبر پر سنا، وہ فرما رہے تھے: ”جب جمعہ کا دن آتا ہے تو شیاطین اپنے جھنڈے لے کر بازار جاتے ہیں اور لوگوں کو مختلف مشاغل میں الجھا دیتے ہیں اور انہیں جمعے سے تاخیر کرا دیتے ہیں۔ اور ملائکہ (فرشتے) آ کر مساجد کے دروازوں پر بیٹھ جاتے اور پہلی ساعت میں پہنچنے والوں کے نام لکھتے ہیں اور دوسری ساعت میں آنے والوں کے نام لکھتے ہیں حتی کہ امام آ جاتا ہے۔ پس جب کوئی شخص کسی مناسب جگہ بیٹھ جاتا ہے کہ صحیح طور پر (خطبہ) سن سکے، امام کو دیکھ سکے، اور خاموش رہے اور لغو بات (یا کام) نہ کرے تو ایسے شخص کو دو حصے اجر ملتا ہے اور اگر کوئی شخص دور ہو اور ایسی جگہ بیٹھے کہ وہاں سے سن نہ سکتا ہو، لیکن خاموش رہے اور لغو بات (یا کام) نہ کرے تو اس کو ایک حصہ اجر ملتا ہے۔ اور اگر کسی ایسی جگہ بیٹھے جہاں سے وہ صحیح طور پر سن سکتا ہو اور امام کو دیکھ سکتا ہو لیکن کس لغو کام میں مشغول ہو رہے اور خاموش نہ رہے تو اس کو گناہ کا ایک حصہ ملتا ہے۔ اور اگر کسی نے اپنے ساتھی کو دوران جمعہ (خاموش کرانے کے لیے) «صه» ”چپ رہو“ بھی کہہ دیا، تو اس نے لغو کام کیا۔ اور جس نے لغو کام کیا اس کے لیے اس جمعہ میں سے کچھ نہیں ہے۔“ سیدنا علی ؓ نے اس کے آخر میں کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ سب فرماتے ہوئے سنا ہے۔ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں اسے ولید بن مسلم نے ابن جابر سے روایت کیا تو لفظ «ربائث» ذکر کیا ہے۔ ایسے «مولى امرأته أم عثمان بن عطاء» ہی مولیٰ نے کہا۔