تشریح:
دوسرے محدثین کے نزدیک یہ روایت صحیح یا حسن ہے۔ اس سے عید کے خطبے کے وجوب کی نفی ہوتی ہے۔ تاہم اس کے سنت ہونے میں کوئی شک نہیں۔ اس لئے نبی کریم ﷺ نے عید کے اجتماع میں ان عورتوں کو بھی شریک ہونے کی تاکید کی ہے۔ جو ایام حیض میں ہوں۔ اور نماز کی پابندی سے مستثنیٰ ہوں۔ اس لئے خطبہ عید کے بھی سننے کا اہتمام ہونا چاہیے۔ اس سے تساہل واعراض سنت سے تساہل واعراض ہے جو کسی مسلمان کے لئے زیبا نہیں۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين؛ كما قال الحاكم، يوافقه الذهبي) . إسناده: حدثنا محمد بن الصباح البَراز: ثنا الفضل بن موسى السينَانِي: ثنا ابن جريج عن عطاء عن عبد الله بن السائب. قال أبو داود: هذا مرسل !
قلت: ورجاله ثقات رجال الشيخين؛ وإنما أعله المصنف بالإرسال؛ لأن غير الفضل رواه عن ابن جريج عن عطاء مرسلاً... به؛ لم يذكر في سنده: ابن الساثب. لكن الفضل أوثق منه، وقد وصله، وهي زيادة منه، فهي مقبولة، وقد شرحت هذا في إرواء الغليل (629) . والحديث أخرجه النسائي (1/233) ، وابن ماجه (1/389) ، والفريابي (رقم 10) ، وابن الجارود (264) ، والدارقطني (ص 182) ، والحاكم (1/295) ، والبيهقي (3/301) ، وقال الحاكم: صحيح على شرط الشيخين ، ووافقه الذهبي.