قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ صَلَاةِ السَّفَرِ (بَابُ التَّطَوُّعِ فِي السَّفَرِ)

حکم : صحیح 

1223. حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ حَفْصِ بْنِ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: صَحِبْتُ ابْنَ عُمَرَ فِي طَرِيقٍ، قَالَ: فَصَلَّى بِنَا رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ أَقْبَلَ فَرَأَى نَاسًا قِيَامًا، فَقَالَ: مَا يَصْنَعُ هَؤُلَاءِ؟ قُلْتُ: يُسَبِّحُونَ، قَالَ: لَوْ كُنْتُ مُسَبِّحًا أَتْمَمْتُ صَلَاتِي، يَا ابْنَ أَخِي! إِنِّي صَحِبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي السَّفَرِ، فَلَمْ يَزِدْ عَلَى رَكْعَتَيْنِ، حَتَّى قَبَضَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، وَصَحِبْتُ أَبَا بَكْرٍ، فَلَمْ يَزِدْ عَلَى رَكْعَتَيْنِ حَتَّى قَبَضَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، وَصَحِبْتُ عُمَرَ، فَلَمْ يَزِدْ عَلَى رَكْعَتَيْنِ حَتَّى قَبَضَهُ اللَّهُ تَعَالَى، وَصَحِبْتُ عُثْمَانَ، فَلَمْ يَزِدْ عَلَى رَكْعَتَيْنِ حَتَّى قَبَضَهُ اللَّهُ تَعَالَى، وَقَدْ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: {لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ}[الأحزاب: 21].

مترجم:

1223.

سیدنا حفص بن عاصم بن عمر بن خطاب کا بیان ہے کہ میں ایک سفر میں سیدنا ابن عمر ؓ کے ساتھ تھا، انہوں نے ہم کو دو رکعتیں پڑھائیں، پھر (اپنی منزل میں) آ گئے اور کچھ لوگوں کو قیام کرتے دیکھا اور پوچھا کہ یہ لوگ کیا کر رہے ہیں؟ میں نے کہا: یہ نفل پڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا: اگر مجھے نفل ہی پڑھنے ہوتے تو میں اپنی (فرض) نماز پوری کر لیتا۔ اے بھتیجے! میں سفر میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ رہا ہوں، آپ نے دو رکعتوں سے زیادہ نہیں پڑھیں، حتیٰ کے اللہ نے ان کو قبض کر لیا۔ اور میں سیدنا ابوبکر ؓ کی صحبت میں رہا ہوں، انہوں نے بھی دو رکعت سے زیادہ نہیں پڑھیں، حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو قبض کر لیا۔ اور میں سیدنا عمر ؓ کی صحبت میں رہا ہوں، انہوں نے بھی دو رکعت سے زیادہ نہیں پڑھیں، حتیٰ کہ اللہ نے ان کو قبض کر لیا۔ اور میں سیدنا عثمان ؓ کی صحبت میں رہا ہوں، انہوں نے بھی دو رکعت سے زیادہ نہیں پڑھیں، حتیٰ کہ اللہ عزوجل نے ان کو قبض کر لیا اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ ” تمہارے لیے اللہ کے رسول میں بہترین نمونہ ہے۔“