قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ تَفريع أَبوَاب الوِترِ (بَابُ فِي الِاسْتِغْفَارِ)

حکم : صحیح 

1527. حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ, أَنَّهُمْ كَانُوا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُمْ يَتَصَعَّدُونَ فِي ثَنِيَّةٍ، فَجَعَلَ رَجُلٌ كُلَّمَا عَلَا الثَّنِيَّةَ نَادَى: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ! فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّكُمْ لَا تُنَادُونَ أَصَمَّ وَلَا غَائِبًا. ثُمَّ قَالَ: يَا عَبْدَ اللَّهِ ابْنَ قَيْسٍ... ، فَذَكَرَ مَعْنَاهُ.

مترجم:

1527.

سیدنا ابوموسیٰ اشعری ؓ سے منقول ہے کہ وہ لوگ اللہ کے نبی کریم ﷺ کے ساتھ تھے اور ایک گھاٹی پر چڑھ رہے تھے ایک آدمی جب بھی کسی گھاٹی پر چڑھتا تو خوب اونچی آواز سے کہتا «لا إله إلا الله والله أكبر» تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ”تم کسی بہرے یا غائب کو نہیں پکارتے ہو۔“ (وہ سمیع اور قریب ہے، چلاتے کیوں ہو؟) پھر فرمایا: ”اے عبداللہ بن قیس!“ (ابوموسیٰ اشعری) اور مذکورہ بالا حدیث کے ہم معنی بیان کیا۔