قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الزَّكَاةِ (بَابُ مَنْ رَوَى نِصْفَ صَاعٍ مِنْ قَمْحٍ)

حکم : ضعیف 

1622. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ يُوسُفَ قَالَ حُمَيْدٌ أَخْبَرَنَا عَنْ الْحَسَنِ قَالَ خَطَبَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَحِمَهُ اللَّهُ فِي آخِرِ رَمَضَانَ عَلَى مِنْبَرِ الْبَصْرَةِ فَقَالَ أَخْرِجُوا صَدَقَةَ صَوْمِكُمْ فَكَأَنَّ النَّاسَ لَمْ يَعْلَمُوا فَقَالَ مَنْ هَاهُنَا مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ قُومُوا إِلَى إِخْوَانِكُمْ فَعَلِّمُوهُمْ فَإِنَّهُمْ لَا يَعْلَمُونَ فَرَضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذِهِ الصَّدَقَةَ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ أَوْ شَعِيرٍ أَوْ نِصْفَ صَاعٍ مِنْ قَمْحٍ عَلَى كُلِّ حُرٍّ أَوْ مَمْلُوكٍ ذَكَرٍ أَوْ أُنْثَى صَغِيرٍ أَوْ كَبِيرٍ فَلَمَّا قَدِمَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ رَأَى رُخْصَ السِّعْرِ قَالَ قَدْ أَوْسَعَ اللَّهُ عَلَيْكُمْ فَلَوْ جَعَلْتُمُوهُ صَاعًا مِنْ كُلِّ شَيْءٍ قَالَ حُمَيْدٌ وَكَانَ الْحَسَنُ يَرَى صَدَقَةَ رَمَضَانَ عَلَى مَنْ صَامَ

مترجم:

1622.

جناب حسن بصری بیان کرتے ہیں کہ سیدنا ابن عباس ؓ نے رمضان کے آخر میں بصرہ میں منبر پر خطبہ دیا اور کہا: اپنے روزوں کا صدقہ ادا کرو۔ تو گویا لوگوں کو ان کی بات سمجھ میں نہ آئی، تو انہوں نے کہا: اہل مدینہ میں سے یہاں کون ہے؟ اٹھو اور اپنے بھائیوں کو سمجھاؤ، یہ نہیں جانتے کہ رسول اللہ ﷺ نے یہ صدقہ فرض فرمایا ہے کہ ہر آزاد، غلام، مرد، عورت، چھوٹے اور بڑے کی طرف سے کھجور یا جو سے ایک صاع دیا جائے یا گندم کا آدھا صاع اور جب سیدنا علی ؓ تشریف لائے تو انہوں نے ارزانی دیکھی، تو فرمایا اللہ تعالیٰ نے تم پر وسعت فرمائی ہے سو اگر تم ہر چیز سے ایک ایک صاع ہی دیا کرو (تو بہتر اور افضل ہے) حمید بیان کرتے ہیں کہ جناب حسن ؓ رمضان کا صدقہ اسی شخص پر لازم سمجھتے تھے، جس نے روزے رکھے ہوں۔