تشریح:
حارث بن عبداللہ الاعور الہمدانی الکونی ایک کذاب راوی ہے، تاہم یہ روایت دیگر احادیث صحیحہ کی روشنی میں صحیح ہے، شیخ البانی ؒ نے بھی ان دونوں حدیثوں کو صحیح کہا ہے۔
فائدہ: کوئی عورت جسے مختلف اوقات میں تین طلاقیں ہو چکی ہوں اور اس کے شوہر کا حق رجوع ختم ہو گیا ہو تو کوئی شخص اس کے ساتھ اس نیت سے نکاح کرے اور مباشرت بھی کہ وہ پہلے خاوند کے لئے حلال ہو جائے، یہ قطعا حرام اور ناجائز ہے۔ یہ حلالہ کہلاتا ہے اس نکاح سے عورت پہلے شوہر کے لئے حلال نہ ہو گی۔ مستدرک حاکم اور طبرانی اوسط میں جناب نافع سے روایت ہے کہ ایک شخص حضرت ابن عمر رضی اللہ کی خدمت میں آیا اور پوچھا کہ ایک شخص نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دی تھیں تو اس کے بھائی نے بغیر کسی مشورے کے اس عور ت سے نکاح کر لیا تاکہ اسے بھائی کے لئے حلال کردے۔ تو کیا وہ اس طرح سے پہلے شوہر کے لئے حلال ہو جائے گی؟ انہوں نے کہا کہ نہیں، الا یہ کہ باقاعدہ رغبت سے نکاح کیا گیا ہو اس انداز کے نکاح کو ہم رسول ﷺکے دور میں سفاح (زنا) شمار کرتے تھے۔ (عون المعبود) یہ عمل انتہائی خست اور بےغیرتی کا عمل ہے، ایک دوسری روایت میں ایسے شخص کو مانگے کا سانڈ کہا گیا ہے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: حديث صحيح، وقد قوّاه من سبق ذكرهم آنفاً) . إسناده: حدثنا وهب بن بقية عن خالد عن حصَيْنٍ عن عامر عن الحارث الأعور عن رجل من أصحاب النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
قلت: وهذا إسناد رجاله ثقات رجال مسلم؛ غير الحارث الأعور، لكنه قد توبع، كما ذكرت في الذي قبله.