قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ النِّكَاحِ (بَابُ فِي الْقَسْمِ بَيْنَ النِّسَاءِ)

حکم : حسن صحيح 

2135. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ: يَا ابْنَ أُخْتِي! كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يُفَضِّلُ بَعْضَنَا عَلَى بَعْضٍ فِي الْقَسْمِ مِنْ مُكْثِهِ عِنْدَنَا، وَكَانَ قَلَّ يَوْمٌ إِلَّا وَهُوَ يَطُوفُ عَلَيْنَا جَمِيعًا، فَيَدْنُو مِنْ كُلِّ امْرَأَةٍ مِنْ غَيْرِ مَسِيسٍ، حَتَّى يَبْلُغَ إِلَى الَّتِي هُوَ يَوْمُهَا، فَيَبِيتَ عِنْدَهَا، وَلَقَدْ قَالَتْ سَوْدَةُ بِنْتُ زَمْعَةَ -حِينَ أَسَنَّتْ وَفَرِقَتْ أَنْ يُفَارِقَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! يَوْمِي لِعَائِشَةَ، فَقَبِلَ ذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -مِنْهَا، قَالَتْ: نَقُولُ: فِي ذَلِكَ أَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى وَفِي أَشْبَاهِهَا -أُرَاهُ- قَالَ: {وَإِنِ امْرَأَةٌ خَافَتْ مِنْ بَعْلِهَا نُشُوزًا}[النساء: 128].

مترجم:

2135.

عروہ ؓ نے بیان کیا کہ سیدہ عائشہ‬ ؓ ن‬ے کہا: اے میرے بھانجے! رسول اللہ ﷺ (ہم ازواج میں) باری مقرر کرنے کے معاملے میں، یعنی ہمارے پاس ٹھہرنے کے معاملے میں ہم میں سے کسی کو کسی پر فضیلت نہ دیا کرتے تھے۔ اور آپ تقریباً ہر روز ہم سب کے پاس چکر لگایا کرتے تھے اور ہر بیوی کے قریب ہوتے۔ یہ نہیں کہ آپ صحبت کرتے تھے۔ حتیٰ کہ اس کے پاس جا پہنچتے جس کی باری کا دن ہوتا اور رات اس کے ہاں گزارتے۔ سیدہ سودہ بنت زمعہ‬ ؓ ج‬ب بڑی عمر کی ہو گئیں اور انہیں اندیشہ ہوا کہ رسول اللہ ﷺ انہیں چھوڑ دیں گے تو انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میرا دن عائشہ کے لیے (وقف) ہے۔ تو رسول اللہ ﷺ نے اسے قبول فرما لیا۔ (سیدہ عائشہ) کہتی ہیں کہ ہم کہا کرتی تھیں کہ اسی سلسلہ میں اور اسی قسم کی صورت احوال کے متعلق ہی اللہ عزوجل نے یہ آیت نازل فرمائی ہے: {وَإِنِ امْرَأَةٌ خَافَتْ مِنْ بَعْلِهَا نُشُوزًا} ” اگر کسی عورت کو اندیشہ ہو اپنے خاوند کے بگڑنے کا۔“