1۔ قربانی کا جانور صحت مند اور خوش نظر ہونا چاہیے۔ مذکورہ بالا صفات پائی جایئں۔ تو بہت ہی عمدہ ہے۔
2۔ چھری خوب تیز ہونی چاہیے۔
3۔ امت محمد ﷺ کی طرف سے قربانی آپ ﷺ کی خصوصیت تھی۔ ہر شخص کو اپنی اور اپنے اہل وعیال کی طرف سے قربانی کرنی چاہیے۔ یا اس کی طرف سے جس نے وصیت کی ہو۔
4۔ اس حدیث سے دلیل لی گئی ہے کہ میت کی طرف سے قربانی کرنا جائز ہے۔ کہ آپﷺ نے اپنی امت کی طرف سے قربانی کی تو ا س میں وہ لوگ بھی تھے۔ جو وفات پا چکے تھے۔ اور ایک کثیر تعداد وہ تھی۔ جو آپﷺ کی رحلت کے بعد پیدا ہوئی۔ لیکن اس سے استدلال صحیح نہیں۔ کیونکہ امت کی طرف سے قربانی کرنا نبی کریم ﷺ کی خصوصیت تھی۔ جس پر دوسروں کے لئے عمل کرنا جائز نہیں۔ جیسا کہ اس سے قبل (حدیث۔2791 کے فوائد میں) وضاحت کی گئی ہے۔