1۔ ان آیات میں طعام اور چیزوں سے مراد بالخصوص حلال ذبح شدہ جانور ہی ہیں۔
2۔ جو اپنی موت مرے یا ذبح کے وقت عمداً نام نہ لیا جائے۔ تو وہ مردار اور حرام ہے۔ (مچھلی اور ٹڈی کا استثناء معلوم ومعروف ہے۔)
3۔ اہل کتاب جب اپنے شرعی انداز میں ذبح کریں۔ تو ان کا ذبیحہ حلال ہے۔ بخلاف مجوسیوں اور ہندوں وغیرہ کے الا یہ کہ واضح ہوجائے کہ اہل کتاب نے غیر اللہ کے نام پر ذبح کیا ہے۔ یا ذبح ہی نہیں کیا۔ جیسے آج کل یورپ میں ذبح کرنے کی بجائے مشینی جھٹکے سے جانور کو مارا جاتا ہے۔ یہ سراسر غیر شرعی طریقہ ہے۔ جس سے جانور مردار کے حکم میں ہوجاتا ہے۔جس کا کھانا جائز نہیں۔ ملحوظہ۔ یہ روایت ضعیف ہے۔ اور بعض کے نزدیک اس میں صرف یہودیوں کا ذکر صحیح نہیں۔ بلکہ مشرکوں نے یہ اعتراض کیا تھا اور مذکورہ جواب نازل ہوا۔