قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْعِلْمِ (بَابٌ فِي الْقَصَصِ)

حکم : ضعيف إلا جملة دخول الجنة فصحيحة 

3666. حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ الْمُعَلَّى بْنِ زِيَادٍ عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ بَشِيرٍ الْمُزَنِيِّ عَنْ أَبِي الصِّدِّيقِ النَّاجِيِّ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ جَلَسْتُ فِي عِصَابَةٍ مِنْ ضُعَفَاءِ الْمُهَاجِرِينَ وَإِنَّ بَعْضَهُمْ لَيَسْتَتِرُ بِبَعْضٍ مِنْ الْعُرْيِ وَقَارِئٌ يَقْرَأُ عَلَيْنَا إِذْ جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَامَ عَلَيْنَا فَلَمَّا قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَكَتَ الْقَارِئُ فَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ مَا كُنْتُمْ تَصْنَعُونَ قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُ كَانَ قَارِئٌ لَنَا يَقْرَأُ عَلَيْنَا فَكُنَّا نَسْتَمِعُ إِلَى كِتَابِ اللَّهِ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي جَعَلَ مِنْ أُمَّتِي مَنْ أُمِرْتُ أَنْ أَصْبِرَ نَفْسِي مَعَهُمْ قَالَ فَجَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسْطَنَا لِيَعْدِلَ بِنَفْسِهِ فِينَا ثُمَّ قَالَ بِيَدِهِ هَكَذَا فَتَحَلَّقُوا وَبَرَزَتْ وُجُوهُهُمْ لَهُ قَالَ فَمَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَرَفَ مِنْهُمْ أَحَدًا غَيْرِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبْشِرُوا يَا مَعْشَرَ صَعَالِيكِ الْمُهَاجِرِينَ بِالنُّورِ التَّامِّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ تَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ قَبْلَ أَغْنِيَاءِ النَّاسِ بِنِصْفِ يَوْمٍ وَذَاكَ خَمْسُ مِائَةِ سَنَةٍ

مترجم:

3666.

سیدنا ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ میں غریب مہاجرین کی مجلس میں جا بیٹھا۔ وہ لوگ لباس میں تنگی کی بنا پر عریاں ہو جانے کے ڈر سے ایک دوسرے کی اوٹ میں بیٹھے ہوئے تھے اور ایک قاری ہم پر پڑھ رہا تھا کہ رسول اللہ ﷺ تشریف لے آئے اور برسر مجلس کھڑے ہو گئے۔ جب رسول اللہ ﷺ کھڑے ہوئے تو قاری خاموش ہو گیا، تو آپ ﷺ نے سلام کیا اور پوچھا: ”تم کیا کر رہے تھے۔“ ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! قاری پڑھ رہا تھا اور ہم اللہ تعالیٰ کی کتاب سن رہے تھے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”حمد ہے اس اللہ کی جس نے میری امت میں ایسے لوگ پیدا کیے جب کے بارے میں مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں اپنے آپ کو ان کے ساتھ روکے رکھوں۔“ چنانچہ رسول اللہ ﷺ ہمارے درمیان میں بیٹھ گئے تاکہ اپنے آپ کو ہمارے برابر ثابت کریں۔ پھر آپ ﷺ نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا تو انہوں نے حلقہ بنا لیا اور ان سب کے چہرے آپ ﷺ کے سامنے آ گئے۔ ابوسعید ؓ کہتے ہیں کہ میں نہیں سمجھتا کہ رسول اللہ ﷺ نے میرے سوا کسی کو پہچانا ہو۔ پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اے مہاجرین کے فقیر لوگو! تمہیں قیامت کے روز کامل نور کی بشارت ہو۔ تم لوگ اغنیاء سے آدھا دن پہلے جنت میں داخل ہو گے اور اس کی مقدار پانچ سو سال ہے۔“