قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ التَّرَجُّلِ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الْفَرْقِ)

حکم : صحیح 

4188. حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، أَخْبَرَنِي ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ،قَالَ:كَانَ أَهْلُ الْكِتَابِ- يَعْنِي- يَسْدِلُونَ أَشْعَارَهُمْ، وَكَانَ الْمُشْرِكُونَ يَفْرُقُونَ رُءُوسَهُمْ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُعْجِبُهُ مُوَافَقَةُ أَهْلِ الْكِتَابِ فِيمَا لَمْ يُؤْمَرْ بِهِ، فَسَدَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَاصِيَتَهُ، ثُمَّ فَرَقَ بَعْدُ.

مترجم:

4188.

سیدنا ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ اہل کتاب اپنے بالوں کو ایسے ہی سیدھا (پیچھے کی طرف) چھوڑ دیا کرتے تھے جب کہ مشرکین مانگ نکالا کرتے تھے۔ اور رسول اللہ ﷺ کو جن امور میں کوئی حکم نہ دیا گیا ہوتا، آپ ﷺ ان میں اہل کتاب کی موافقت کرنا پسند فرماتے تھے، چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے اپنے بال سیدھے رکھنے شروع کیے مگر بعد میں مانگ نکالنے لگے۔