تشریح:
(1)امام ترمذی نےاس روایت کو ’’غریب،، مگر امام ابن خزیمہ نے صحیح کہا ہے۔ علامہ خطابی ناقل ہیں کہ امام بخاری اور دیگر کہتے ہیں مطلب بن عبداللہ کو کسی صحابی سےسماع نہیں ہے۔ نیز عبدالمجید بن عبدالعزیز پربھی کلام ہے، بہرحال دوسری صحیح روایات سے مسجد کی صفائی ستھرائی کی فضیلت ثابت ہے۔ جیسے کہ ایک صحابیہ نےمسجد کی صفائی کی اپنا معمول بنایا ہوا تھا تورسو ل اللہ ﷺ نےاس کی قبر پرجا کر اس کا جنازہ پڑھا تھا۔ (صحیح بخاری، حدیث: 458)
(2) اسی طرح قرآن مجید یاد کر کے بھلا دینا بھی مہجوری کی دلیل میں آ سکتا ہے، اس لیے یہ بھی قابل گرفت ہوسکتا ہے۔