قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْأَدَبِ (بَابٌ فِيمَنْ يَعْطِسُ وَلَا يَحْمَدُ اللَّهَ)

حکم : صحیح 

5039. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ح، وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ الْمَعْنَى، قَالَا: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: عَطَسَ رَجُلَانِ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَشَمَّتَ أَحَدَهُمَا وَتَرَكَ الْآخَرَ، قَالَ: فَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! رَجُلَانِ عَطَسَا فَشَمَّتَّ أَحَدَهُمَا،- قَالَ أَحْمَدُ: أَوْ فَسَمَّتَّ أَحَدَهُمَا- وَتَرَكْتَ الْآخَرَ؟ فَقَالَ: >إِنَّ هَذَا حَمِدَ اللَّهَ، وَإِنَّ هَذَا لَمْ يَحْمَدِ اللَّهَ<.

مترجم:

5039.

سیدنا انس ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ کی مجلس میں دو آدمیوں کو چھینک آئی تو آپ ﷺ نے ایک کو جواب دیا اور دوسرے کو نہ دیا۔ تو آپ ﷺ سے کہا گیا: اے ﷲ کے رسول! دو آدمیوں نے چھینک ماری، مگر آپ نے ایک جو جواب دیا ہے۔ احمد (احمد بن یونس) نے وضاحت کی کہ یہاں لفظ «فشمت أحدهما» تھے یا «فسمت أحدهما» اور دوسرے کو چھوڑ دیا ہے؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”اس نے (جس کو میں نے جواب دیا ہے) ﷲ کی حمد کی ہے اور اس نے ﷲ کی حمد نہیں کی۔“