تشریح:
1۔ دعا کے الفاظ مرتب طور پر درج زیل ہیں: «لا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ، وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، رَبِّ أَسْأَلُكَ خَيْرَ مَا فِي هَذِهِ اللَّيْلَةِ، وَخَيْرَ مَا بَعْدَهَا، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا فِي هَذِهِ اللَّيْلَةِ، وَشَرِّ مَا بَعْدَهَا، رَبِّ أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكَسَلِ، وَمِنْ سُوءِ الْكِبَرِ، أَوِ الْكُفْرِ، رَبِّ أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابٍ فِي النَّارِ، وَعَذَابٍ فِي الْقَبْرِ» اور صبح کے وقت دو جملے یوں بدلنے ہوں گے۔ (أصبحنا و أصبح الملك لله) اور آگے (رب أسالك خير ما في هذ اليوم وخير ما بعده واعوذبك من شر ما في هذا اليوم وشر ما بعده)
2۔ الكبر با جزم کے ساتھ ہو تو بمعنی غرور ہے۔ اور اگر با پرزبر پڑھی جائے۔ تو معنی ہیں بڑھاپا
3۔ ترجمہ۔ ہم نے شام کی اور اللہ کے ملک نے شام کی۔ اللہ کے سوا اور کوئی معبود نہیں۔ وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، ملک اسی کا ہے تعریف اسی کی ہے اور وہ ہرچیز کا مل قدرت رکھتا ہے۔ اے میرے رب میں تجھ سے اس خیر کا سوال کرتا ہوں۔ جو اس رات میں ہے۔ اور اس خیر کا بھی جو اس کے بعد ہے۔ اور اس شر سے پناہ چاہتا ہوں۔ جو اس رات میں ہے اور اس شر سے بھی جو اس کے بعد ہے۔ اے میرے رب! میں سستی غرور(یا بڑھاپے) یا کفر کی بُرائی سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔ اے میرے رب! میں دوزخ اور قبر کے عذاب سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔