قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ النَّومِ (بَابُ مَا يَقُولُ إِذَا هَاجَتْ الرِّيحُ)

حکم : صحیح 

5098. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنَا عَمْرٌو أَنَّ أَبَا النَّضْرِ حَدَّثَهُ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهَا قَالَتْ: مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَطُّ مُسْتَجْمِعًا ضَاحِكًا حَتَّى أَرَى مِنْهُ لَهَوَاتِهِ، إِنَّمَا كَانَ يَتَبَسَّمُ، وَكَانَ إِذَا رَأَى غَيْمًا أَوْ رِيحًا عُرِفَ ذَلِكَ فِي وَجْهِهِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! النَّاسُ إِذَا رَأَوُا الْغَيْمَ فَرِحُوا رَجَاءَ أَنْ يَكُونَ فِيهِ الْمَطَرُ، وَأَرَاكَ إِذَا رَأَيْتَهُ عُرِفَتْ فِي وَجْهِكَ الْكَرَاهِيَةُ! فَقَالَ: >يَا عَائِشَةُ! مَا يُؤَمِّنُنِي أَنْ يَكُونَ فِيهِ عَذَابٌ, قَدْ عُذِّبَ قَوْمٌ بِالرِّيحِ، وَقَدْ رَأَى قَوْمٌ الْعَذَابَ فَقَالُوا: هَذَا عَارِضٌ مُمْطِرُنَا<.

مترجم:

5098.

ام المؤمنین سیدہ عائشہ‬ ؓ ب‬یان کرتی ہیں کہ میں نے کبھی نہیں دیکھا کہ رسول اللہ ﷺ اس قدر زور سے ہنسے ہوں کہ میں آپ ﷺ (کے حلق) کا کوا دیکھ پاؤں، آپ ﷺ مسکرایا کرتے تھے۔ جب بادل یا تیز ہوا چلتی تو پریشانی کی سی کیفیت آپ ﷺ کے چہرے پر نمایاں ہو جاتی تھی۔ میں نے عرض کیا: اے ﷲ کے رسول! لوگ جب بادل دیکھتے ہیں تو خوش ہوتے ہیں اس امید پر کہ اس سے بارش ہو گی مگر میں دیکھتی ہوں کہ اسے دیکھ کر آپ کے چہرے پر پریشانی سی آ جاتی ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”عائشہ! مجھے یہ اندیشہ بے چین کرتا ہے کہ کہیں اس میں عذاب نہ ہو۔ بلاشبہ ایک قوم کو ہوا کے ذریعے سے عذاب دیا گیا تھا۔ اور ایک قوم نے عذاب دیکھا اور اس کے لوگ کہنے لگے: «هذا عارضٌ مُمطِرُنا» ”یہ بادل ہے اس سے ہمیں بارش ہو گی۔“