قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ النَّومِ (بَابٌ فِي رَدِّ الْوَسْوَسَةِ)

حکم : حسن 

5110. حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ يَعْنِي ابْنَ عَمَّارٍ قَالَ، وحَدَّثَنَا أَبُو زُمَيْلٍ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ: فَقُلْتُ: مَا شَيْءٌ أَجِدُهُ فِي صَدْرِي؟ قَالَ: مَا هُوَ؟ قُلْتُ: وَاللَّهِ مَا أَتَكَلَّمُ بِهِ! قَالَ: فَقَالَ لِي: أَشَيْءٌ مِنْ شَكٍّ؟ قَالَ:- وَضَحِكَ-، قَالَ: مَا نَجَا مِنْ ذَلِكَ أَحَدٌ، قَالَ: حَتَّى أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: {فَإِنْ كُنْتَ فِي شَكٍّ مِمَّا أَنْزَلْنَا إِلَيْكَ فَاسْأَلِ الَّذِينَ يَقْرَءُونَ الْكِتَابَ مِنْ قَبْلِكَ}[يونس: 94، الْآيَةَ، قَالَ: فَقَالَ لِي: إِذَا وَجَدْتَ فِي نَفْسِكَ شَيْئًا، فَقُلْ: {هُوَ الْأَوَّلُ وَالْآخِرُ وَالظَّاهِرُ وَالْبَاطِنُ وَهُوَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ}[الحديد: 3.

مترجم:

5110.

جناب ابوزمیل ( سماک بن ولید حنفی ) کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عباس ؓ سے سوال کیا اس کیفیت کا کیا ہو جو میں اپنے سینے میں پاتا ہوں؟ انہوں نے پوچھا: وہ کیا ہے؟ میں نے کہا: اللہ کی قسم! میں اسے زبان پر نہیں لا سکتا۔ انہوں نے کہا: کیا وہ شک شبہے والی بات ہے؟ اور ہنس دیے اور بولے: اس سے کسی کو نجات نہیں۔ حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری: {فَإِنْ كُنْتَ فِي شَكٍّ مِمَّا أَنْزَلْنَا إِلَيْكَ فَاسْأَلِ الَّذِينَ يَقْرَءُونَ الْكِتَابَ مِنْ قَبْلِكَ} ”اگر تمہیں اس چیز میں شک ہو جو ہم نے اتاری ہے تو ان لوگوں سے پوچھ لیجیے جو وہ کتاب پڑھتے ہیں جو تم سے پہلے اتاری گئی۔“ پھر انہوں نے مجھ سے کہا: جب تم اپنے جی میں کچھ محسوس کرو تو یہ پڑھا کرو: {هُوَ الْأَوَّلُ وَالْآخِرُ وَالظَّاهِرُ وَالْبَاطِنُ وَهُوَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ} ”وہ اللہ ہی سب سے اول ہے اور وہی سب سے آخر ہے۔ وہی ظاہر ہے اور وہی باطن ہے اور وہ ہر چیز سے خوب باخبر ہے۔“