تشریح:
1۔ یہ روایت سندا ضعیف ہے۔ تاہم صحیح مسلم کی حدیث (1848) اس سے کفایت کرتی ہے۔ جیسا کہ ہمارے فاضل محقق نے تحقیق وتخریج میں اس کی بابت وضاحت کی ہے۔
2۔ محض قومی عصبیت اور باطل کی حمایت اور دفاع ناجائز اورحرام ہے۔ لیکن اللہ اس کےرسول ﷺ اور دین دایمان کےلئے عصبیت۔۔۔ ایک مطلوب عمل ہے۔ جس دل میں اللہ اور اس کے رسولﷺ کی محبت کے ساتھ ساتھ ان کی مخالفت کرنے والے کے خلاف غصہ اورناراضی نہیں اسے اپنے ایمان کی اصلاح کرنی چاہیے۔ حدیث (الحبٌّ في اللهِ والبغضُ في اللهِ من الإيمان)(صحيح البخاري، الإیمان، باب قول النبي ﷺ بنی الإسلام علی خمس قبل حدیث: 8) اللہ کے لیے محبت اوراللہ کے لئے بغض اور ناراضی عین ایمان اور اس کا لازمی تقاضا ہے۔ جو لوگ اپنے آپ کو دینی معاملات میں بہت زیادہ غیر متعصب باور کراتے ہیں۔ حتیٰ کہ دین وایمان کی دھجیاں بکھیرنے پر بھی ان کے خون میں کوئی حدت پیدا نہیں ہوتی انہیں اپنے ایمان کا جائز ہ لینا چاہیے۔