تشریح:
سنن ابو داود کے بعض نسخوں میں اس حدیث کے آخر میں یہ الفاظ بھی ملتے ہیں۔ (واعتداله بين الركعتين فسجدته فجلسته بين التسليم والانصراف قريبا من السواء) اور رکوع اور سجدوں کے مابین اعتدال (قومہ) پھر سجدہ اور سلام اور پھرنے کے مابین بیٹھنا تقریبا برابر ہوتے تھے۔
2۔ حدیث کے الفاظ کی روایت میں قدرے اختلاف ہے۔ ان الفاظ کی توجیہ یہ ہے کہ (سجدته ما بين التسليم والانصراف) سے سجدہ سہومراد ہوسکتا ہے۔ اور (واعتداله بين الركعتين) میں رکعتین سے ممکن ہے۔ علی سبیل التغلیب رکوع اور سجدہ مراد ہو۔ (بذل المجہود) (فسجدته ما بين التسليم والانصراف) سے آخری رکعت کا آخری یعنی دوسرا سجدہ بھی مراد ہوسکتا ہے۔
3۔ رکوع۔ قومہ۔ سجدہ۔ بین السجدتین۔ اور بعد سلام بیٹھنے میں اطمینان ہونا چاہیے۔ اور حسب طول قراءت ان ارکان کو بھی مناسب طول دینا مشروع ومسنون ہے بالکل برابر ی مراد نہیں ہے۔
الحکم التفصیلی:
قلت: إسناده صحيح على شرط البخاري ومسلم، وقد أخرجه هذا وأبوعوانة في صحيحيهما ) .إسناده: حدثنا مسدد وأبو كامل- دخل حديث أحدهما في الآخر- قالا: ثناأبو عوانة عن هلال بن أبي حُمَيْدٍ عن عبد الرحمن بن أبي ليلى عن البراء بنعازب.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين من طريق أبي كامل- واسمه فضَيْل بن حسين-، وعلى شرط البخاري من طريق مسدد.والحديث أخرجه مسلم (2/44) عن أبي كامل.وهو، وأبو عوانة (2/134) ، والبيهقي (2/98 و 123) ، وأحمد (4/294) منطرق أخرى عن أبي عوانة... به. وتقدم قبل حديث من طريق أخرى عن ابن