قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: کِتَابُ تَفْرِيعِ اسْتِفْتَاحِ الصَّلَاةِ (بَابُ صَلَاةِ مَنْ لَا يُقِيمُ صُلْبَهُ فِي الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ)

حکم : صحیح 

858. حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ وَالْحَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ يَحْيَى بْنِ خَلَّادٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَمِّهِ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعٍ... بِمَعْنَاهُ. قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >إِنَّهَا لَا تَتِمُّ صَلَاةُ أَحَدِكُمْ حَتَّى يُسْبِغَ الْوُضُوءَ كَمَا أَمَرَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، فَيَغْسِلَ وَجْهَهُ، وَيَدَيْهِ إِلَى الْمِرْفَقَيْنِ، وَيَمْسَحَ بِرَأْسِهِ، وَرِجْلَيْهِ إِلَى الْكَعْبَيْنِ، ثُمَّ يُكَبِّرَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَيَحْمَدَهُ، ثُمَّ يَقْرَأَ مِنَ الْقُرْآنِ مَا أَذِنَ لَهُ فِيهِ وَتَيَسَّرَ، فَذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ حَمَّادٍ قَالَ: >ثُمَّ يُكَبِّرَ فَيَسْجُدَ، فَيُمَكِّنَ وَجْهَهُ -قَالَ هَمَّامٌ وَرُبَّمَا قَالَ جَبْهَتَهُ- مِنَ الْأَرْضِ حَتَّى تَطْمَئِنَّ مَفَاصِلُهُ وَتَسْتَرْخِيَ، ثُمَّ يُكَبِّرَ فَيَسْتَوِيَ قَاعِدًا عَلَى مَقْعَدِهِ، وَيُقِيمَ صُلْبَهُ, فَوَصَفَ الصَّلَاةَ هَكَذَا، أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ، حَتَّى تَفْرُغَ، لَا تَتِمُّ صَلَاةُ أَحَدِكُمْ، حَتَّى يَفْعَلَ ذَلِكَ<.

مترجم:

858.

جناب علی بن یحییٰ بن خلاد نے اپنے والد سے انہوں نے اپنے چچا رفاعہ بن رافع ؓ سے مذکورہ بالا حدیث کے ہم معنی بیان کیا، اس میں ہے کہ تب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”کسی کی نماز اس وقت تک کامل ہو سکتی جب تک کہ وضو کامل نہ کرے جیسے کہ اللہ تعالیٰ نے اسے حکم دیا ہے۔ پس اپنا چہرہ دھوئے، کہنیوں تک دونوں ہاتھ دھوئے، سر کا مسح کرے اور ٹخنوں تک دونوں پاؤں دھوئے۔ پھر «الله اكبر» کہے (اور نماز شروع کرے) اور اللہ عزوجل کی حمد و ثناء کرے۔ پھر قرآن سے قراءت کرے جیسے کہ اسے حکم دیا گیا ہے اور جو آسان لگے۔“ پھر حماد کی حدیث کی مانند روایت کیا۔ اور کہا ”پھر تکبیر کہے اور سجدہ کرے اور اپنا چہرہ زمین پر ٹکا دے۔“ ہمام نے اس مقام پر بعض اوقات «جبهته من الأرض» کا لفظ استعمال کیا ہے یعنی اپنی پیشانی زمین پر ٹکائے حتیٰ کہ اس کے جوڑ اطمینان اور سکون سے ٹک جائیں۔ پھر تکبیر کہے اور درست ہو کر سیرین پر بیٹھ جائے اور کمر کو سیدھی رکھے۔“ الغرض! اسی انداز میں نماز کا طریقہ بیان فرمایا حتیٰ کہ چاروں رکعات سے فارغ ہو جائے۔“ کسی شخص کی نماز کامل نہیں ہو سکتی، حتیٰ کہ ایسے ہی کرے۔“