Abu-Daud:
Purification (Kitab Al-Taharah)
(Chapter: Performing Ghusl After Menses)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
314.
ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں کہ سیدہ اسماء ؓ رسول اللہ ﷺ کے ہاں آئیں اور کہنے لگیں: اے اللہ کے رسول! جب ہم میں سے کوئی حیض سے پاک ہو، تو کیسے غسل کرے؟ آپ ﷺ نے فرمایا ”بیری کے پتے ملا پانی لے اور وضو کرے، پھر اپنا سر دھوئے اور خوب ملے حتیٰ کہ پانی بالوں کی جڑوں تک پہنچ جائے، پھر باقی جسم پر پانی بہائے، پھر روئی کی پوٹلی لے اور اس سے طہارت حاصل کرے۔“ کہنے لگی: اے اللہ کے رسول! اس سے کیسے طہارت حاصل کروں؟ سیدہ عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں کہ میں سمجھ گئی کہ رسول اللہ ﷺ کیا کہنا چاہتے ہیں، تو میں نے اسے بتایا کہ اسے خون کے مقام پر رکھو۔
گندگی و نجاست سے صفائی ستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو‘ اسے شرعی اصطلاح میں ’’طہارت ‘‘ کہتے ہیں نجاست خواہ حقیقی ہو ، جیسے کہ پیشاب اور پاخانہ ، اسے (خَبَثَ ) کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو ،جیسے کہ دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے (حَدَث) کہتے ہیں دین اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے ۔ رسول اللہ ﷺنے طہارت کی فضیلت کے بابت فرمایا:( الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ)(صحیح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:223)’’طہارت نصف ایمان ہے ‘‘ ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : .’’وضو کرنے سے ہاتھ ‘منہ اور پاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔‘‘ (سنن النسائی ‘ الطہارۃ‘ حدیث: 103) طہارت اور پاکیزگی کے متعلق سرور کائنات ﷺ کا ارشاد ہے (لاَ تُقْبَلُ صَلاَةٌ بِغَيْرِ طُهُوْرٍ)(صحيح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:224) ’’ اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر کوئی نماز قبول نہیں فرماتا ۔‘‘اور اسی کی بابت حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں ‘نبی کریم نے فرمایا (مِفْتِاحُ الصَّلاَةِ الطُّهُوْرٍ)(سنن اابن ماجہ ‘الطہارۃ‘حدیث 275۔276 ) ’’طہارت نماز کی کنجی ہے ۔‘‘ طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبی ﷺ سے مروی ہے :’’قبر میں زیادہ تر عذاب پیشاب کے بعد طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے ۔‘‘ صحیح االترغیب والترھیب‘حدیث:152)
ان مذکورہ احادیث کی روشنی میں میں ایک مسلمان کے لیے واجب ہے کہ اپنے بدن ‘کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے ۔اللہ عزوجل نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا(وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ)المدثر:4‘5) ’’اپنے لباس کو پاکیزہ رکھیے اور گندگی سے دور رہیے۔‘‘ مکان اور بالخصوص مقام عبادت کے سلسلہ میں سیدنا ابراہیم اور اسماعیل کو حکم دیا گیا:(أَنْ طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ)(البقرۃ:125)’’میرے گھر کو طواف کرنے والوں ‘اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھیں۔‘‘ اللہ عزوجل اپنے طاہر اور پاکیزہ بندوں ہی سے محبت کرتا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے (إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ)( البقرۃ:222)’’بلاشبہ اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔‘‘ نیز اہل قباء کی مدح میں فرمایا:(فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ)(التوبۃ:108)’’اس میں ایسے آدمی ہیں جو خوب پاک ہوتے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ عزوجل پاک صاف رہنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔‘‘
ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں کہ سیدہ اسماء ؓ رسول اللہ ﷺ کے ہاں آئیں اور کہنے لگیں: اے اللہ کے رسول! جب ہم میں سے کوئی حیض سے پاک ہو، تو کیسے غسل کرے؟ آپ ﷺ نے فرمایا ”بیری کے پتے ملا پانی لے اور وضو کرے، پھر اپنا سر دھوئے اور خوب ملے حتیٰ کہ پانی بالوں کی جڑوں تک پہنچ جائے، پھر باقی جسم پر پانی بہائے، پھر روئی کی پوٹلی لے اور اس سے طہارت حاصل کرے۔“ کہنے لگی: اے اللہ کے رسول! اس سے کیسے طہارت حاصل کروں؟ سیدہ عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں کہ میں سمجھ گئی کہ رسول اللہ ﷺ کیا کہنا چاہتے ہیں، تو میں نے اسے بتایا کہ اسے خون کے مقام پر رکھو۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ اسماء (اسماء بنت شکل انصاریہ) رسول اللہ ﷺ کے پاس آئیں اور عرض کیا: اے اللہ کے رسول! جب ہم میں سے کوئی حیض سے پاک ہو تو وہ کس طرح غسل کرے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”بیر کی پتی ملا ہوا پانی لے کر وضو کرے، پھر اپنا سر دھوئے، اور اسے ملے یہاں تک کہ پانی بالوں کی جڑوں تک پہنچ جائے، پھر اپنے سارے جسم پر پانی بہائے، پھر روئی کا پھاہا لے کر اس سے طہارت حاصل کرے.“ اسماء نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں اس (پھاہے) سے طہارت کس طرح حاصل کروں؟ ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں: رسول اللہ ﷺ نے جو بات کنایۃً کہی وہ میں سمجھ گئی، چنانچہ میں نے ان سے کہا: تم اسے خون کے نشانات پر پھیرو۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
'Aishah (RA) reported: Asma' entered upon the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) and said: Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم), how should one of us take bath when she is purified from her menses? He said: She should take water mixed with the leaves of lote-tree; then should perform ablution and wash her head and rub it so much so that water reaches the roots of the hair; she should then our water upon her body. Then she should take a piece of cloth (or cotton or wool) and purify with it. She asked: Messenger of Allah, how should I purify with it? 'Aishah (RA) said: I understood what he (the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم)) said metaphorically. I, therefore, said to her: Remove the marks of blood.