تشریح:
فائدہ۔ اسلامی تعلیمات خاندانی اکائی کو ازحد مظبوط بنانے کی داعی ہیں۔ اولاد پر واجب ہے کہ اپنے والدین کی کفالت کریں۔ اوراسے اپنی سعادت جانیں۔ اور والدین کو بھی بغیر کسی اجازت کے اپنی اولاد کی کمائی سے اپنی لازمی ضروریات پوری کرنے کا حق حاصل ہے۔ مگر ظاہر ہے کہ اس معاملے میں کسی جانب سے بھی افراط وتفریط نہیں ہونی چاہیے۔ اس حدیث سے یہ مفہوم کشید کرنا بالکل جائز نہیں۔ کہ بیٹے کا مال کلی طور پرباپ ہی کا ہے۔ بلکہ اس حد تک جائز ہے کہ اپنی لازمی ضروریات لے لے۔ اللہ کی شریعت میں ان دونوں کی ملکیت اورتصرف علحیدہ علیحدہ ہے۔ اسی بنا پر ان میں وراثت چلتی ہے۔ اگر ملکیت اور تصرف میں فرق نہ ہو تو وراثت کے کوئی معنی نہ ہوں گے۔ حدیث کا مقصد بنیادی لازمی ضروریات کا حاصل کرنا ہے۔ نہ کے اولاد کی کمائی کو بے دردی سے خرچ کرکے اسے اجاڑنا۔ واللہ اعلم۔ نیز یہ کمائی اس صورت میں حلال ہوگی جب اولاد کی کمائی کا مصدر حلال اور طیب ہوگا۔