باب: عورت اپنے ایام حیض میں استعمال ہونے والے کپڑے کو دھوئے
)
Abu-Daud:
Purification (Kitab Al-Taharah)
(Chapter: A Woman Washes Her Garment That She Wears During Her Menses [To Pray In])
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
357.
معاذہ ؓ کہتی ہیں کہ میں نے سیدہ عائشہ ؓ سے پوچھا کہ حائضہ کے کپڑوں کو خون لگ جاتا ہے (تو کیا کرے؟) انھوں نے کہا کہ اسے دھوئے۔ اگر اس کا نشان باقی رہے تو کچھ زردی (ورس بوٹی یا زعفران) سے اسے تبدیل کر دے۔ کہتی ہیں کہ مجھے رسول اللہ ﷺ کے ہاں تین تین حیض آتے تھے، مگر میں اپنا کوئی کپڑا نہ دھوتی تھی۔
تشریح:
وہ اس لیے نہ دھوتی تھیں کہ تہ بند یا چادر کسی طرح آلودہ نہ ہوتی ہوگی۔ معلوم ہوا کہ اگرگپڑا کسی طرح آلودہ نہ ہوتو وہ پاک ہے۔ نیز حائضہ کا پسینہ اور لعاب پاک ہے۔ اس طرح باقی کپڑوں کے دھونے کی ویسے ہی ضرورت نہیں۔
گندگی و نجاست سے صفائی ستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو‘ اسے شرعی اصطلاح میں ’’طہارت ‘‘ کہتے ہیں نجاست خواہ حقیقی ہو ، جیسے کہ پیشاب اور پاخانہ ، اسے (خَبَثَ ) کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو ،جیسے کہ دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے (حَدَث) کہتے ہیں دین اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے ۔ رسول اللہ ﷺنے طہارت کی فضیلت کے بابت فرمایا:( الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ)(صحیح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:223)’’طہارت نصف ایمان ہے ‘‘ ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : .’’وضو کرنے سے ہاتھ ‘منہ اور پاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔‘‘ (سنن النسائی ‘ الطہارۃ‘ حدیث: 103) طہارت اور پاکیزگی کے متعلق سرور کائنات ﷺ کا ارشاد ہے (لاَ تُقْبَلُ صَلاَةٌ بِغَيْرِ طُهُوْرٍ)(صحيح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:224) ’’ اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر کوئی نماز قبول نہیں فرماتا ۔‘‘اور اسی کی بابت حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں ‘نبی کریم نے فرمایا (مِفْتِاحُ الصَّلاَةِ الطُّهُوْرٍ)(سنن اابن ماجہ ‘الطہارۃ‘حدیث 275۔276 ) ’’طہارت نماز کی کنجی ہے ۔‘‘ طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبی ﷺ سے مروی ہے :’’قبر میں زیادہ تر عذاب پیشاب کے بعد طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے ۔‘‘ صحیح االترغیب والترھیب‘حدیث:152)
ان مذکورہ احادیث کی روشنی میں میں ایک مسلمان کے لیے واجب ہے کہ اپنے بدن ‘کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے ۔اللہ عزوجل نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا(وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ)المدثر:4‘5) ’’اپنے لباس کو پاکیزہ رکھیے اور گندگی سے دور رہیے۔‘‘ مکان اور بالخصوص مقام عبادت کے سلسلہ میں سیدنا ابراہیم اور اسماعیل کو حکم دیا گیا:(أَنْ طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ)(البقرۃ:125)’’میرے گھر کو طواف کرنے والوں ‘اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھیں۔‘‘ اللہ عزوجل اپنے طاہر اور پاکیزہ بندوں ہی سے محبت کرتا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے (إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ)( البقرۃ:222)’’بلاشبہ اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔‘‘ نیز اہل قباء کی مدح میں فرمایا:(فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ)(التوبۃ:108)’’اس میں ایسے آدمی ہیں جو خوب پاک ہوتے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ عزوجل پاک صاف رہنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔‘‘
معاذہ ؓ کہتی ہیں کہ میں نے سیدہ عائشہ ؓ سے پوچھا کہ حائضہ کے کپڑوں کو خون لگ جاتا ہے (تو کیا کرے؟) انھوں نے کہا کہ اسے دھوئے۔ اگر اس کا نشان باقی رہے تو کچھ زردی (ورس بوٹی یا زعفران) سے اسے تبدیل کر دے۔ کہتی ہیں کہ مجھے رسول اللہ ﷺ کے ہاں تین تین حیض آتے تھے، مگر میں اپنا کوئی کپڑا نہ دھوتی تھی۔
حدیث حاشیہ:
وہ اس لیے نہ دھوتی تھیں کہ تہ بند یا چادر کسی طرح آلودہ نہ ہوتی ہوگی۔ معلوم ہوا کہ اگرگپڑا کسی طرح آلودہ نہ ہوتو وہ پاک ہے۔ نیز حائضہ کا پسینہ اور لعاب پاک ہے۔ اس طرح باقی کپڑوں کے دھونے کی ویسے ہی ضرورت نہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
معاذہ کہتی ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ ؓ سے اس حائضہ کے بارے میں دریافت کیا جس کے کپڑے پر (حیض کا) خون لگ جائے، تو انہوں نے کہا: ”وہ اسے دھو ڈالے اور اگر اس کا اثر زائل نہ ہو تو اسے کسی زرد چیز سے (رنگ کر) بدل دے۔“ عائشہ ؓ کہتی ہیں: ”مجھے رسول اللہ ﷺ کے پاس تین تین حیض اکٹھے لگاتار آتے تھے، میں (ایام حیض میں پہنا ہوا) اپنا کپڑا نہیں دھوتی تھی۔“
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Mu'adhah said that 'Aishah (RA) was asked about (washing) the clothes of a menstruating woman smeared with blood. She said: She should wash it; in case mark is not removed she should change it by applying some yellow color. I had three menstruations together while I live with the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم), but I did not wash my clothes.