Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat)
(Chapter: On (The Reward) Of Building Masajid)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
449.
سیدنا انس ؓ سے روايت ہے كہ نبی کریم ﷺ نے فرمايا: ”قیامت اس وقت تک نہیں آئے گی جب تک کہ لوگ مساجد میں باہم فخر نہیں کرنے لگیں گے۔“
تشریح:
’’مساجد میں فخر،، یعنی مساجد کے بارے میں لوگ ایک دوسرے پر فخریہ باتیں کریں گے مثلا ہماری مسجد بڑی ہے، اونچی ہے، خوبصورت ہے وغیرہ۔ اور یہ معنی بھی ہو سکتا ہے کہ مساجد میں بیٹھ کراللہ کا ذکر کرنے کی بجائے فخریہ قسم کی باتیں کیا کریں گے اور دونوں ہی صورتیں بہت بری ہیں۔
’’نماز‘‘ مسلمانوں کے ہاں اللہ عزوجل کی عبادت کا ایک مخصوص انداز ہے اس میں قیام رکوع‘سجدہ‘ اور تشہد میں متعین ذکر اور دعائیں پڑھی جاتی ہیں اس کی ابتدا کلمہ ’’اللہ اکبر‘‘ سے اور انتہا ’’السلام علیکم ور حمۃ اللہ‘‘ سے ہوتی ہے تمام امتوں میں اللہ کی عبادت کے جو طور طریقے رائج تھے یا ابھی تک موجود ہیں ان سب میں سے ہم مسلمانوں کی نماز ‘انتہائی عمدہ خوبصورت اور کامل عبادت ہے ۔بندے کی بندگی کا عجزہ اور رب ذوالجلال کی عظمت کا جو اظہار اس طریق عبادت میں ہے ‘کسی اور میں دکھائی نہیں دیتا۔ اسلام میں بھی اس کے مقابلے کی اور کوئی عباد نہیں ہے یہ ایک ایساستون ہے جس پر دین کی پوری عمارت کڑی ہوتی ہے ‘ اگر یہ گر جائے تو پوری عمار گر جاتی ہے سب سے پہلے اسی عباد کا حکم دیا گیا اور شب معراج میں اللہ عزوجل نے اپنے رسول کو بلا واسطہ براہ راست خطاب سے اس کا حکم دیا اور پھر جبرئیل امین نے نبئ کریم ﷺ کو دوبار امامت کرائی اور اس کی تمام تر جزئیات سے آپ کو عملاً آگاہ فرمایا اور آپ نے بھی جس تفصیل سے نماز کے احکام و آداب بیان کیے ہیں کسی اور عبادت کے اس طرح بیان نہیں کیے۔قیامت کے روز بھی سب سے پہلے نماز ہی کا حساب ہو گا جس کی نماز درست اور صحیح نکلی اس کے باقی اعمال بھی صحیح ہو جائیں گے اور اگر یہی خراب نکلی تو باقی اعمال بھی برباد ہو جائیں گے رسول اللہ ﷺ اپنی ساری زندگی نماز کی تعلیم و تا کید فرماتے رہے حتی کہ دنیا سے کوچ کے آخری لمحات میں بھی ’’نماز ‘نماز‘‘ کی وصیت آپ کی زبان مبارک پر تھی آپ نے امت کو متنبہ فرمایا کہ اسلام ایک ایک کڑی کر ک ٹوٹتا اور کھلتا چلا جائے گا ‘ جب ایک کڑی ٹوٹے گی تو لوگ دوسری میں مبتلا ہو جائیں گے اور سب سے آخر میں نماز بھی چھوٹ جائے گی ۔۔(موارد الظمآ ن : 1/401‘حدیث 257 الی زوائد ابن حبان)
قرآن مجید کی سیکڑوں آیات اس کی فرضیت اور اہمیت بیان کرتی ہیں سفر ‘حضر‘صحت‘مرض ‘امن اور خوف ‘ہر حال میں نماز فرض ہے اور اس کے آداب بیان کیے گئے ہیں نماز میں کوتاہی کر نے والو کے متعلق قرآن مجید اور احادیث میں بڑی سخت وعید سنائی گئی ہیں۔
امام ابوداود نے اس کتاب میں نماز کے مسائل بڑی تفصیل سے بیان فرمائے ہیں۔
سیدنا انس ؓ سے روايت ہے كہ نبی کریم ﷺ نے فرمايا: ”قیامت اس وقت تک نہیں آئے گی جب تک کہ لوگ مساجد میں باہم فخر نہیں کرنے لگیں گے۔“
حدیث حاشیہ:
’’مساجد میں فخر،، یعنی مساجد کے بارے میں لوگ ایک دوسرے پر فخریہ باتیں کریں گے مثلا ہماری مسجد بڑی ہے، اونچی ہے، خوبصورت ہے وغیرہ۔ اور یہ معنی بھی ہو سکتا ہے کہ مساجد میں بیٹھ کراللہ کا ذکر کرنے کی بجائے فخریہ قسم کی باتیں کیا کریں گے اور دونوں ہی صورتیں بہت بری ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
انس ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی جب تک کہ لوگ مسجدوں پر فخر و مباہات نہ کرنے لگیں۔“۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎: ”مساجد میں فخر“ یعنی مساجد کے بارے میں لوگ ایک دوسرے پر فخریہ باتیں کریں گے مثلاً ہماری مسجد بڑی ہے، اونچی ہے، خوبصورت ہے وغیرہ اور یہ معنی بھی ہو سکتے ہیں کہ مساجد میں بیٹھ کر اللہ کا ذکر کرنے کی بجائے فخریہ قسم کی باتیں کیا کریں گے، مسجد کی اصل زینت اور آرائش یہ ہے کہ وہاں پنچ وقتہ اذان و اقامت اور سنت کے مطابق نماز اپنے وقت پر ہو۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Anas ibn Malik (RA): The Prophet (ﷺ) said: The Last Hour will not come until people vie with one another about mosques.