Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat)
(Chapter: Praying In Women's Garments (Shu'ur))
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
645.
ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ہمارے (یعنی ازواج مطہرات کے زیر استعمال) کپڑوں میں یا ہمارے لحافوں میں نماز نہ پڑھا کرتے تھے۔ عبیداللہ نے کہا کہ «شعرنا أو لحفنا» کے الفاظ میں میرے والد کو شک ہوا ہے (اس لیے لفظ «أو» سے روایت کیا ہے)۔
تشریح:
وہ کپڑے جو جسم کےساتھ متصل ہوتے ہیں انہیں (شعار) اورجوان کے اوپر ہوں انہیں (دثار) کہتے ہیں اور جیسے یہ مسئلہ پہلے (احادیث : 367تا 370) میں گزرچکا ہے کہ اکثر اوقات نبی ﷺ ایسی چادوروں وغیرہ میں نماز نہ پڑھا کرتے تھے جوآپ کی عورتوں کے استعمال میں بھی ہوتی تھیں مگر بعض اوقات ان میں نماز پڑھنی بھی ہے۔ تو اس مسئلے میں وسعت ہے تاہم کپڑے کی طہارت کا یقین ہونا شرط ہے۔
’’نماز‘‘ مسلمانوں کے ہاں اللہ عزوجل کی عبادت کا ایک مخصوص انداز ہے اس میں قیام رکوع‘سجدہ‘ اور تشہد میں متعین ذکر اور دعائیں پڑھی جاتی ہیں اس کی ابتدا کلمہ ’’اللہ اکبر‘‘ سے اور انتہا ’’السلام علیکم ور حمۃ اللہ‘‘ سے ہوتی ہے تمام امتوں میں اللہ کی عبادت کے جو طور طریقے رائج تھے یا ابھی تک موجود ہیں ان سب میں سے ہم مسلمانوں کی نماز ‘انتہائی عمدہ خوبصورت اور کامل عبادت ہے ۔بندے کی بندگی کا عجزہ اور رب ذوالجلال کی عظمت کا جو اظہار اس طریق عبادت میں ہے ‘کسی اور میں دکھائی نہیں دیتا۔ اسلام میں بھی اس کے مقابلے کی اور کوئی عباد نہیں ہے یہ ایک ایساستون ہے جس پر دین کی پوری عمارت کڑی ہوتی ہے ‘ اگر یہ گر جائے تو پوری عمار گر جاتی ہے سب سے پہلے اسی عباد کا حکم دیا گیا اور شب معراج میں اللہ عزوجل نے اپنے رسول کو بلا واسطہ براہ راست خطاب سے اس کا حکم دیا اور پھر جبرئیل امین نے نبئ کریم ﷺ کو دوبار امامت کرائی اور اس کی تمام تر جزئیات سے آپ کو عملاً آگاہ فرمایا اور آپ نے بھی جس تفصیل سے نماز کے احکام و آداب بیان کیے ہیں کسی اور عبادت کے اس طرح بیان نہیں کیے۔قیامت کے روز بھی سب سے پہلے نماز ہی کا حساب ہو گا جس کی نماز درست اور صحیح نکلی اس کے باقی اعمال بھی صحیح ہو جائیں گے اور اگر یہی خراب نکلی تو باقی اعمال بھی برباد ہو جائیں گے رسول اللہ ﷺ اپنی ساری زندگی نماز کی تعلیم و تا کید فرماتے رہے حتی کہ دنیا سے کوچ کے آخری لمحات میں بھی ’’نماز ‘نماز‘‘ کی وصیت آپ کی زبان مبارک پر تھی آپ نے امت کو متنبہ فرمایا کہ اسلام ایک ایک کڑی کر ک ٹوٹتا اور کھلتا چلا جائے گا ‘ جب ایک کڑی ٹوٹے گی تو لوگ دوسری میں مبتلا ہو جائیں گے اور سب سے آخر میں نماز بھی چھوٹ جائے گی ۔۔(موارد الظمآ ن : 1/401‘حدیث 257 الی زوائد ابن حبان)
قرآن مجید کی سیکڑوں آیات اس کی فرضیت اور اہمیت بیان کرتی ہیں سفر ‘حضر‘صحت‘مرض ‘امن اور خوف ‘ہر حال میں نماز فرض ہے اور اس کے آداب بیان کیے گئے ہیں نماز میں کوتاہی کر نے والو کے متعلق قرآن مجید اور احادیث میں بڑی سخت وعید سنائی گئی ہیں۔
امام ابوداود نے اس کتاب میں نماز کے مسائل بڑی تفصیل سے بیان فرمائے ہیں۔
ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ہمارے (یعنی ازواج مطہرات کے زیر استعمال) کپڑوں میں یا ہمارے لحافوں میں نماز نہ پڑھا کرتے تھے۔ عبیداللہ نے کہا کہ «شعرنا أو لحفنا» کے الفاظ میں میرے والد کو شک ہوا ہے (اس لیے لفظ «أو» سے روایت کیا ہے)۔
حدیث حاشیہ:
وہ کپڑے جو جسم کےساتھ متصل ہوتے ہیں انہیں (شعار) اورجوان کے اوپر ہوں انہیں (دثار) کہتے ہیں اور جیسے یہ مسئلہ پہلے (احادیث : 367تا 370) میں گزرچکا ہے کہ اکثر اوقات نبی ﷺ ایسی چادوروں وغیرہ میں نماز نہ پڑھا کرتے تھے جوآپ کی عورتوں کے استعمال میں بھی ہوتی تھیں مگر بعض اوقات ان میں نماز پڑھنی بھی ہے۔ تو اس مسئلے میں وسعت ہے تاہم کپڑے کی طہارت کا یقین ہونا شرط ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ہمارے شعار یا لحاف۱؎ میں نماز نہیں پڑھتے تھے۔ عبیداللہ نے کہا: میرے والد (معاذ) کو شک ہوا ہے (کہ ام المؤمنین عائشہ نے لفظ: «شعرنا» کہا، یا: «لحفنا»)۔
حدیث حاشیہ:
۱؎: جو کپڑا جسم سے لگا رہتا ہے اسے شعار کہتے ہیں، اور اوڑھنے کی چادر کو لحاف۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
‘A’ishah (RA) said; The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) would not pray on our sheets of cloth or on our quits. ‘Ubaid Allah said: My father doubted.