قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الزَّكَاةِ (بَابُ فَضْلِ النَّفَقَةِ وَالصَّدَقَةِ عَلَى الْأَقْرَبِينَ وَالزَّوْجِ وَالْأَوْلَادِ، وَالْوَالِدَيْنِ وَلَوْ كَانُوا مُشْرِكِينَ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1000. حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ الرَّبِيعِ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ عَنْ زَيْنَبَ امْرَأَةِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَصَدَّقْنَ يَا مَعْشَرَ النِّسَاءِ وَلَوْ مِنْ حُلِيِّكُنَّ قَالَتْ فَرَجَعْتُ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ فَقُلْتُ إِنَّكَ رَجُلٌ خَفِيفُ ذَاتِ الْيَدِ وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَمَرَنَا بِالصَّدَقَةِ فَأْتِهِ فَاسْأَلْهُ فَإِنْ كَانَ ذَلِكَ يَجْزِي عَنِّي وَإِلَّا صَرَفْتُهَا إِلَى غَيْرِكُمْ قَالَتْ فَقَالَ لِي عَبْدُ اللَّهِ بَلْ ائْتِيهِ أَنْتِ قَالَتْ فَانْطَلَقْتُ فَإِذَا امْرَأَةٌ مِنْ الْأَنْصَارِ بِبَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَاجَتِي حَاجَتُهَا قَالَتْ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أُلْقِيَتْ عَلَيْهِ الْمَهَابَةُ قَالَتْ فَخَرَجَ عَلَيْنَا بِلَالٌ فَقُلْنَا لَهُ ائْتِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبِرْهُ أَنَّ امْرَأَتَيْنِ بِالْبَابِ تَسْأَلَانِكَ أَتُجْزِئُ الصَّدَقَةُ عَنْهُمَا عَلَى أَزْوَاجِهِمَا وَعَلَى أَيْتَامٍ فِي حُجُورِهِمَا وَلَا تُخْبِرْهُ مَنْ نَحْنُ قَالَتْ فَدَخَلَ بِلَالٌ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ هُمَا فَقَالَ امْرَأَةٌ مِنْ الْأَنْصَارِ وَزَيْنَبُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ الزَّيَانِبِ قَالَ امْرَأَةُ عَبْدِ اللَّهِ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَهُمَا أَجْرَانِ أَجْرُ الْقَرَابَةِ وَأَجْرُ الصَّدَقَةِ

مترجم:

1000.

ابو احوص نے اعمش سے حدیث بیان کی، انھوں نے ابو وائل سے، انھوں نے عمرو بن حارث سے اور انھوں نے حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ (بن مسعود) کی بیوی زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا (بنت عبداللہ بن ابی معاویہ) سے روایت کی، کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اے عورتوں کی جماعت! صدقہ کرو، اگرچہ اپنے زیورات سے ہی کیوں نہ ہو۔‘‘ کہا: تو میں (اپنے خاوند) عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس واپس آئی اور کہا: تم کم مایا آدمی ہو اور رسول اللہ ﷺ نے ہمیں صدقہ کرنے کا حکم دیا ہے، لہٰذا تم آپ ﷺ کے پاس جا کر آپﷺ سے پوچھ لو اگر اس ( کو تمھیں دینے) سے میری طرف سے ادا ہو جائے گا (تو ٹھیک) ورنہ میں اسے تمھارے علاوہ دوسروں کی طرف بھیج دوں گی، کہا: تو عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مجھ سے کہا: بلکہ تم خود ہی آپ ﷺ کے پاس چلی جاؤ۔ انھوں نے کہا: میں گئی تو اس وقت ایک اور انصاری عورت بھی رسول اللہ ﷺ کے دروازے پر کھڑی تھی اور (مسئلہ دریافت کرنے کے حوالے سے) اسکی ضرورت بھی وہی تھی جو میری تھی، اور رسول اللہ ﷺ کو ہیبت عطا کی گئی تھی۔ کہا: بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ نکل کر ہماری طرف آئے تو ہم نے ان سے کہا: رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں جاؤ اور آپ ﷺ کو بتاؤ کے درواز ے پر دو عور تیں ہیں آپﷺ سے پوچھ رہی ہیں کہ ان کی طرف سے ان کے خاوندوں اور ان یتیم بچوں پر جوا ن کی کفالت میں ہیں، صدقہ جائز ہے؟ اورآپ ﷺ کو یہ نہ بتانا کہ ہم کون ہیں۔ بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ ﷺ کے پاس حاضر ہوئے اور آپ ﷺ سے پوچھا۔ رسول اللہ ﷺ نے بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا: ’’وہ دونوں کون ہیں؟‘‘ انھوں نے کہا: ایک انصاری عورت ہے اور ایک زینب ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے پوچھا: ’’زینبوں میں سے کون سی؟‘‘ انھوں نے کہا: عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بیوی۔ تو رسول اللہ ﷺ نے ان سے کہا: ’’ان کے لئے دو اجر ہیں: (ایک) قرابت نبھانے کا اجر اور (دوسرا) صدقہ کرنے کا اجر۔‘‘