قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الزَّكَاةِ (بَابُ مَنْ تَحِلُّ لَهُ الْمَسْأَلَةُ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1044. حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ كِلَاهُمَا عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ قَالَ يَحْيَى أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ هَارُونَ بْنِ رِيَابٍ حَدَّثَنِي كِنَانَةُ بْنُ نُعَيْمٍ الْعَدَوِيُّ عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ مُخَارِقٍ الْهِلَالِيِّ قَالَ تَحَمَّلْتُ حَمَالَةً فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْأَلُهُ فِيهَا فَقَالَ أَقِمْ حَتَّى تَأْتِيَنَا الصَّدَقَةُ فَنَأْمُرَ لَكَ بِهَا قَالَ ثُمَّ قَالَ يَا قَبِيصَةُ إِنَّ الْمَسْأَلَةَ لَا تَحِلُّ إِلَّا لِأَحَدِ ثَلَاثَةٍ رَجُلٍ تَحَمَّلَ حَمَالَةً فَحَلَّتْ لَهُ الْمَسْأَلَةُ حَتَّى يُصِيبَهَا ثُمَّ يُمْسِكُ وَرَجُلٌ أَصَابَتْهُ جَائِحَةٌ اجْتَاحَتْ مَالَهُ فَحَلَّتْ لَهُ الْمَسْأَلَةُ حَتَّى يُصِيبَ قِوَامًا مِنْ عَيْشٍ أَوْ قَالَ سِدَادًا مِنْ عَيْشٍ وَرَجُلٌ أَصَابَتْهُ فَاقَةٌ حَتَّى يَقُومَ ثَلَاثَةٌ مِنْ ذَوِي الْحِجَا مِنْ قَوْمِهِ لَقَدْ أَصَابَتْ فُلَانًا فَاقَةٌ فَحَلَّتْ لَهُ الْمَسْأَلَةُ حَتَّى يُصِيبَ قِوَامًا مِنْ عَيْشٍ أَوْ قَالَ سِدَادًا مِنْ عَيْشٍ فَمَا سِوَاهُنَّ مِنْ الْمَسْأَلَةِ يَا قَبِيصَةُ سُحْتًا يَأْكُلُهَا صَاحِبُهَا سُحْتًا

مترجم:

1044.

حضرت قبیصہ بن مخارق ہلالی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں نے (لوگوں کے معاملات میں اصلاح کے لئے) ادائیگی کی ایک ذمہ داری قبول کی اور رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضرہوا کہ آپﷺ سے اس کے لئے کچھ مانگوں تو آپ ﷺ نے فرمایا: ’’ٹھہرو حتیٰ کہ ہمارے پاس صدقہ آ جائے تو ہم وہ تمھیں دے دینے کا حکم دیں۔‘‘ پھرآپ ﷺ نے فرمایا: ’’اے قبیصہ! تین قسم کے افراد میں سے کسی ایک کے سوا اور کسی کے لئے سوال کرنا جائز نہیں:
ایک وہ آدمی جس نے کسی بڑی ادائیگی کی ذمہ داری قبول کر لی، اس کے لئے اس وقت تک سوال کرنا حلال ہو جاتا ہے حتیٰ کہ اس کو حاصل کر لے، اس کے بعد (سوال سے) رک جائے،
دوسرا وہ آدمی جس پر کوئی آفت آ پڑی ہو جس نے اس کا مال تباہ کردیا ہو، اس کے لئے سوال کرنا حلال ہو جاتا ہے یہاں تک کہ وہ زندگی کی گزران درست کر لے۔ یا فرمایا: زندگی کی بقا کا سامان کرلے۔اور
تیسرا وہ آدمی جو فاقے کا شکار ہو گیا، یہاں تک کہ اس کی قوم کے تین عقلمند افراد کھڑے ہو جائیں (اور کہہ دیں) کہ فلاں آدمی فاقہ زدہ ہو گیا ہے تو اس کے لئے بھی مانگنا حلال ہو گیا یہاں تک کہ وہ درست گزران حاصل کرلے۔ یا فرمایا: زندگی باقی رکھنے جتنا حاصل کر لے ۔
اے قبیصہ! ان صورتوں کے سوا سوال کرنا حرام ہے اور سوال کرنے والا حرام کھاتا ہے۔‘‘