قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الصِّيَامِ (بَابُ تَغْلِيظِ تَحْرِيمِ الْجِمَاعِ فِي نَهَارِ رَمَضَانَ عَلَى الصَّائِمِ،)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1111. حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَابْنُ نُمَيْرٍ، كُلُّهُمْ عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ، قَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: هَلَكْتُ، يَا رَسُولَ اللهِ، قَالَ: «وَمَا أَهْلَكَكَ؟» قَالَ: وَقَعْتُ عَلَى امْرَأَتِي فِي رَمَضَانَ، قَالَ: «هَلْ تَجِدُ مَا تُعْتِقُ رَقَبَةً؟» قَالَ: لَا، قَالَ: «فَهَلْ تَسْتَطِيعُ أَنْ تَصُومَ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ؟» قَالَ: لَا، قَالَ: «فَهَلْ تَجِدُ مَا تُطْعِمُ سِتِّينَ مِسْكِينًا؟» قَالَ: لَا، قَالَ: ثُمَّ جَلَسَ، فَأُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَقٍ فِيهِ تَمْرٌ، فَقَالَ: «تَصَدَّقْ بِهَذَا» قَالَ: أَفْقَرَ مِنَّا؟ فَمَا بَيْنَ لَابَتَيْهَا أَهْلُ بَيْتٍ أَحْوَجُ إِلَيْهِ مِنَّا، فَضَحِكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى بَدَتْ أَنْيَابُهُ، ثُمَّ قَالَ: «اذْهَبْ فَأَطْعِمْهُ أَهْلَكَ»

مترجم:

1111.

سفیان بن عینیہ نے زہری سے، انھوں نے حمید بن عبداالرحمٰن سے اور انھوں نے حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی، کہا: ایک آدمی نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا، اور عرض کی: اے اللہ کے رسول ﷺ! میں ہلاک ہو گیا۔ آپﷺ نے پوچھا: ’’ تمھیں کس چیز نے ہلاک کر دیا؟‘‘ اس نے کہا: میں نے رمضان میں اپنی بیوی سے مجامعت کر لی۔ آپﷺ نے فرمایا: ’’کیا تم (اتنی) طاقت رکھتے ہو کی ایک (غلام کی) گردن آزاد کو دو۔‘‘ اس نے کہا: نہیں۔ آپﷺ نے فرمایا: ’’کیا تم (انقطاع کے بغیر) مسلسل دو ماہ کے روزے رکھ سکتے ہو؟‘‘ اس نے کہا: نہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’کیا تہمارے پاس اتنی گنجائش ہے کہ ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا سکو؟‘‘ اس نے کہا: نہیں۔ پھر وہ بیٹھ گیا۔ اس کے بعد نبی اکرم ﷺ کے پاس ایک بڑا ٹوکرا لایا گیا، جس میں کھجوریں تھیں، آپﷺ نے فرمایا: ’’اسے صدقہ کردو‘‘ تو اس نے کہا: (جو) ہم سے بھی زیادہ محتاج ہو اس پر؟ اس (شہر) کے دونوں (طرف کی) پتھریلی زمینون کے درمیان کوئی گھرانہ ہم سے زیادہ اس کا ضرورت مند نہیں۔ اس پر نبی اکرم ﷺ مسکرا دیے حتی کہ آپ ﷺ کے دونوں جانب کے دندان مبارک ظاہر ہو گئے، پھر آبﷺ نے فرمایا: ’’جاؤ اور اپنے گھر والوں کو کھلا دو‘‘