قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْحَجِّ (بَابُ مَا يُبَاحُ لِلْمُحْرِمِ بِحَجٍّ أَوْ عُمْرَةٍ، وَمَا لَا يُبَاحُ وَبَيَانِ تَحْرِيمِ الطِّيبِ عَلَيْهِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1180. حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا عَطَاءُ بْنُ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ بِالْجِعْرَانَةِ، عَلَيْهِ جُبَّةٌ وَعَلَيْهَا خَلُوقٌ - أَوْ قَالَ أَثَرُ صُفْرَةٍ - فَقَالَ: كَيْفَ تَأْمُرُنِي أَنْ أَصْنَعَ فِي عُمْرَتِي؟ قَالَ: وَأُنْزِلَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْوَحْيُ، فَسُتِرَ بِثَوْبٍ، وَكَانَ يَعْلَى يَقُولُ: وَدِدْتُ أَنِّي أَرَى النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ نَزَلَ عَلَيْهِ الْوَحْيُ، قَالَ فَقَالَ: أَيَسُرُّكَ أَنْ تَنْظُرَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ أُنْزِلَ عَلَيْهِ الْوَحْيُ؟ قَالَ: فَرَفَعَ عُمَرُ طَرَفَ الثَّوْبِ، فَنَظَرْتُ إِلَيْهِ لَهُ غَطِيطٌ، - قَالَ وَأَحْسَبُهُ قَالَ - كَغَطِيطِ الْبَكْرِ، قَالَ فَلَمَّا سُرِّيَ عَنْهُ قَالَ: «أَيْنَ السَّائِلُ عَنِ الْعُمْرَةِ؟ اغْسِلْ عَنْكَ أَثَرَ الصُّفْرَةِ - أَوْ قَالَ أَثَرَ الْخَلُوقِ - وَاخْلَعْ عَنْكَ جُبَّتَكَ، وَاصْنَعْ فِي عُمْرَتِكَ مَا أَنْتَ صَانِعٌ فِي حَجِّكَ»

مترجم:

1180.

ہمام نے کہا: ہمیں عطا ابن ابی رباح نے صفوان بن یعلیٰ بن امیہ سے حدیث بیان کی، انھوں نے اپنے والد (یعلیٰ بن امیہ تمیمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ) سے روایت کی، کہا: نبی اکرم ﷺ کے پاس ایک شخص حاضر ہوا۔ (اس وقت) آپ ﷺ جعرانہ (کے مقام) پر تھے، اس (کے بدن) پر جبہ تھا، اس پر زعفران ملی خوشبو (لگی ہوئی) تھی۔ یا کہا: زردی کا نشان تھا۔ اس نے کہا: آپ مجھے میرے عمرے میں کیا کرنے کا حکم دیتے ہیں؟ (یعلیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے) کہا: (اتنے میں) نبی ﷺ پر وحی اترنے لگی تو آپ ﷺ پر کپڑا تان دیا گیا۔ یعلیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہا کرتے تھے کہ میں نبی کریم ﷺ کو (اس عالم میں) دیکھوں جب آپﷺ پر وحی اتر رہی ہو۔ (یعلیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا:) (عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کہنے لگے: کیا تمھیں پسند ہے کہ جب نبی کریم ﷺ پر وحی اتر رہی ہو تو تم انھیں دیکھو؟ (یعلی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے) کہا: عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کپڑے کا ایک کنارا اٹھایا میں نے آپ ﷺ کی طرف دیکھا۔ آپ ﷺ کے سانس لینے کی بھاری آواز آ رہی تھی۔ صفوان نے کہا: میرا گمان ہے انھوں نے کہا:۔۔۔ جس طرح جوان اونٹ کے سانس کی آواز ہوتی ہے۔ (یعلیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے) کہا: جب آپ ﷺ کی یہ کیفیت دور ہوئی (تو) آپ ﷺ نے فرمایا: ’’عمرے کے بارے میں سوال کرنے والا کہاں ہے؟‘‘ (پھر اس نے فرمایا:) ’’تم اپنے (کپڑوں) سے زردی (زعفران) کا نشان ۔۔۔یا فرمایا: خوشبو کا اثر۔۔دھو ڈالو، اپنا جبہ اتار دو اور عمرے میں وہی کچھ کرو جو تم اپنے حج میں کرتے ہو۔‘‘