قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْحَجِّ (بَابُ الْإِهْلَالِ مِنْ حَيْثُ تَنْبَعِثُ الرَّاحِلَةُ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1187. وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ جُرَيْجٍ، أَنَّهُ قَالَ: لِعَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، رَأَيْتُكَ تَصْنَعُ أَرْبَعًا لَمْ أَرَ أَحَدًا مِنْ أَصْحَابِكَ يَصْنَعُهَا، قَالَ: مَا هُنَّ؟ يَا ابْنَ جُرَيْجٍ، قَالَ: رَأَيْتُكَ لَا تَمَسُّ مِنَ الْأَرْكَانِ إِلَّا الْيَمَانِيَيْنِ، وَرَأَيْتُكَ تَلْبَسُ النِّعَالَ السِّبْتِيَّةَ، وَرَأَيْتُكَ تَصْبُغُ بِالصُّفْرَةِ، وَرَأَيْتُكَ، إِذَا كُنْتَ بِمَكَّةَ، أَهَلَّ النَّاسُ إِذَا رَأَوُا الْهِلَالَ، وَلَمْ تُهْلِلْ أَنْتَ حَتَّى يَكُونَ يَوْمُ التَّرْوِيَةِ. فَقَالَ عَبْدُ اللهِ بْنُ عُمَرَ: «أَمَّا الْأَرْكَانُ، فَإِنِّي لَمْ أَرَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمَسُّ إِلَّا الْيَمَانِيَيْنِ، وَأَمَّا النِّعَالُ السِّبْتِيَّةُ، فَإِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَلْبَسُ النِّعَالَ الَّتِي لَيْسَ فِيهَا شَعَرٌ، وَيَتَوَضَّأُ فِيهَا، فَأَنَا أُحِبُّ أَنْ أَلْبَسَهَا، وَأَمَّا الصُّفْرَةُ، فَإِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْبُغُ بِهَا، فَأَنَا أُحِبُّ أَنْ أَصْبُغَ بِهَا، وَأَمَّا الْإِهْلَالُ فَإِنِّي لَمْ أَرَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُهِلُّ حَتَّى تَنْبَعِثَ بِهِ رَاحِلَتُهُ»

مترجم:

1187.

سعید بن ابی سعید مقبری نے عبید بن جریج سے روایت کی کہ انھوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے کہا: اے ابو عبد الرحمٰن! میں نے آپ کو چار (ایسے) کام کرتے دیکھا ہے جو آپ کے کسی اور ساتھی کو کرتے نہیں دیکھا۔ ابن عمر نے کہا: ابن جریج! وہ کو ن سے (چار کام) ہیں؟ ابن جریج نے کہا: میں نے آپ کو دیکھا ہے کہ آپ (بیت اللہ کے) دو یمانی رکنوں (کونوں) کے سوا اور کسی رکن کو ہاتھ نہیں لگاتے، میں نے آپ کو دیکھا ہے سبتی (رنگے ہو ئے صاف چمڑے کے ) جوتے پہنتے ہیں ۔(نیز آپ کو دیکھا کہ زرد رنگ سے (کپڑوں کو) رنگتے ہیں اور آپ کو دیکھا ہے کہ جب آپ مکہ میں ہوتے ہیں تو لو گ (ذوالحجہ کی) پہلی کا چاند دیکھتے ہی لبیک پکارنا شروع کر دیتے ہیں لیکن آپ آٹھویں کا دن آنے تک تلبیہ نہیں پکا رتے۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے جواب دیا: جہا ں تک ارکان (بیت اللہ کے کونوں) کی بات ہے تو میں نے رسول اللہ ﷺ کو دو یمنی رکنوں کے سوا (کسی اور رکن کو ) ہاتھ لگا تے نہیں دیکھا۔ رہے سبتی جوتے تو بلا شبہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو ایسے جو تے پہنے دیکھا کہ جن پر بال نہ ہوتے تھے آپ انھیں پہن کر وضو فرماتے (لہٰذا) مجھے پسند ہے کہ میں یہی (سبتی جوتے ) پہنوں۔ رہا زرد رنگ تو بلا شبہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا آپﷺ یہ (رنگ) استعمال کرتے تھے۔ اس لیے میں پسند کرتا ہوں کہ میں بھی اس رنگ کو استعمال کروں ۔اور رہی بات تلبیہ (لبیک کہتے نہیں سنا جب تک آپ کی سواری آپﷺ کو لے کر کھڑی نہ ہو جا تی۔