قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْحَجِّ (بَابُ جَوَازِ غَسْلِ الْمُحْرِمِ بَدَنَهُ وَرَأْسَهُ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1205. وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، ح وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَهَذَا حَدِيثُهُ عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، فِيمَا قُرِئَ عَلَيْهِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ حُنَيْنٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَبَّاسٍ، وَالْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ، أَنَّهُمَا اخْتَلَفَا بِالْأَبْوَاءِ، فَقَالَ عَبْدُ اللهِ بْنُ عَبَّاسٍ: يَغْسِلُ الْمُحْرِمُ رَأْسَهُ، وَقَالَ الْمِسْوَرُ: لَا يَغْسِلُ الْمُحْرِمُ رَأْسَهُ، فَأَرْسَلَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ إِلَى أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ أَسْأَلُهُ عَنْ ذَلِكَ، فَوَجَدْتُهُ يَغْتَسِلُ بَيْنَ الْقَرْنَيْنِ وَهُوَ يَسْتَتِرُ بِثَوْبٍ، قَالَ: فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ، فَقَالَ: مَنْ هَذَا؟ فَقُلْتُ: أَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ حُنَيْنٍ، أَرْسَلَنِي إِلَيْكَ عَبْدُ اللهِ بْنُ عَبَّاسٍ، أَسْأَلُكَ كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «يَغْسِلُ رَأْسَهُ وَهُوَ مُحْرِمٌ؟» فَوَضَعَ أَبُو أَيُّوبَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ يَدَهُ عَلَى الثَّوْبِ فَطَأْطَأَهُ، حَتَّى بَدَا لِي رَأْسُهُ، ثُمَّ قَالَ: لِإِنْسَانٍ يَصُبُّ: «اصْبُبْ فَصَبَّ عَلَى رَأْسِهِ، ثُمَّ حَرَّكَ رَأْسَهُ بِيَدَيْهِ، فَأَقْبَلَ بِهِمَا وَأَدْبَرَ» ثُمَّ قَالَ: «هَكَذَا رَأَيْتُهُ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُ»

مترجم:

1205.

سفیان بن عیینہ اور مالک بن انس نے زید بن اسلم سے انھوں نے ابرا ہیم بن عبد اللہ بن حنین سے انھوں نے اپنے والد (عبد اللہ بن حنین) سے انھوں نے عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور مسور بن مخرمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ ابو اء کے مقام پر ان دونوں کے در میان اختلا ف ہوا۔ عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: مُحرِم شخص اپنا سر دھو سکتا ہے اور مسور رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: محرم اپنا سر نہیں دھو سکتا۔ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مجھے (عبد اللہ بن حنین کو) ابو ایوب انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف بھیجا کہ میں ان سے (اس کے بارے میں) مسئلہ پوچھوں (جب میں ان کے پاس پہنچا تو) انھیں ایک کپڑے سے پردہ کر کے کنویں کی دو لکڑیوں کے در میان (جو کنویں سے فاصلے پر لگائی جا تی تھیں اور ان پر لگی ہو ئی چرخی پر سے اونٹ وغیرہ کے ذریعے ڈول کا رسہ کھینچا جا تا تھا) غسل کرتے ہو ئے پایا۔ (عبد اللہ بن حنین نے) کہا: میں نے انھیں سلام کہا: وہ بولے: یہ کون (آیا ) ہے؟ میں نے عرض کی: میں عبد اللہ بن حنین ہوں مجھے حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آپ کی طرف بھیجا ہے کہ میں آپ سے پو چھوں: اللہ کے رسول اللہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم احرا م کی حا لت میں اپنا سر کیسے دھو یا کرتے تھے؟ (میری بات سن کر) حضرت ابو ایوب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنا ہاتھ کپڑے پر رکھ کر اسے نیچے کیا حتی کہ مجھے ان کا سر نظر آنے لگا پھر اس شخص سے جو آپ پر پانی انڈیل رہا تھا کہا: پانی ڈا لو۔ اس نے آپ کے سر پر پا نی انڈیلا پھر آپ نے اپنے دونوں ہاتھوں سے اپنے سر کو خوب حرکت دی اپنے دونوں ہاتھوں کو آگے لے آئے اور پیچھے لے گئے۔ پھر کہا: میں نے آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس طرح کرتے ہو ئے دیکھا تھا۔