قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْحَجِّ (بَابُ اسْتِحْبَابِ الرَّمَلِ فِي الطَّوَافِ وَالْعُمْرَةِ، وَفِي الطَّوَافِ الْأَوَّلِ فِي الْحَجِّ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1264. حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ الْجَحْدَرِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، حَدَّثَنَا الْجُرَيْرِيُّ، عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ، قَالَ: قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ: أَرَأَيْتَ هَذَا الرَّمَلَ بِالْبَيْتِ ثَلَاثَةَ أَطْوَافٍ، وَمَشْيَ أَرْبَعَةِ أَطْوَافٍ، أَسُنَّةٌ هُوَ؟ فَإِنَّ قَوْمَكَ يَزْعُمُونَ أَنَّهُ سُنَّةٌ، قَالَ فَقَالَ: صَدَقُوا، وَكَذَبُوا، قَالَ قُلْتُ: مَا قَوْلُكَ: صَدَقُوا وَكَذَبُوا؟ قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدِمَ مَكَّةَ، فَقَالَ الْمُشْرِكُونَ: إِنَّ مُحَمَّدًا وَأَصْحَابَهُ لَا يَسْتَطِيعُونَ أَنْ يَطُوفُوا بِالْبَيْتِ مِنَ الْهُزَالِ، وَكَانُوا يَحْسُدُونَهُ، قَالَ: فَأَمَرَهُمْ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَرْمُلُوا ثَلَاثًا، وَيَمْشُوا أَرْبَعًا، قَالَ: قُلْتُ لَهُ: أَخْبِرْنِي عَنِ الطَّوَافِ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ رَاكِبًا، أَسُنَّةٌ هُوَ؟ فَإِنَّ قَوْمَكَ يَزْعُمُونَ أَنَّهُ سُنَّةٌ، قَالَ: صَدَقُوا وَكَذَبُوا، قَالَ قُلْتُ: وَمَا قَوْلُكَ: صَدَقُوا وَكَذَبُوا؟ قَالَ: " إِنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَثُرَ عَلَيْهِ النَّاسُ، يَقُولُونَ: هَذَا مُحَمَّدٌ هَذَا مُحَمَّدٌ، حَتَّى خَرَجَ الْعَوَاتِقُ مِنَ الْبُيُوتِ قَالَ: وَكَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يُضْرَبُ النَّاسُ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَلَمَّا كَثُرَ عَلَيْهِ رَكِبَ وَالْمَشْيُ وَالسَّعْيُ أَفْضَلُ "

مترجم:

1264.

عبدالواحد بن زیاد نےہمیں حدیث سنائی، (کہا:) ہمیں جریری نے ابو طفیل رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی، کہا: میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے عرض کی: آپ کی کیا رائے ہے بیت اللہ کا طواف کرتے ہوئے تین چکروں میں رمل اور چار چکروں میں چلنا، کیا یہ سنت ہے؟ کیونکہ آپ کی قوم یہ سمجھتی ہے کہ یہ سنت ہے۔ کہا: (انھوں نے) فرمایا: انھوں نے صحیح بھی کہا اورغلط بھی۔ میں نے کہا: آپ کے اس جملے کا کہ انھوں نے درست بھی کہا اورغلط بھی، کیا مطلب ہے؟ انھوں نے فرمایا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم مکہ تشریف لائے تو مشرکوں نے کہا: محمد اور ان کے ساتھی (مدینے کی نا موافق آب وہوا، بخار اور) کمزوری کے باعث بیت اللہ کا طواف نہیں کر سکتے۔ کفار آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے حسد کرتے تھے۔ (ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے) کہا: (ان کی با ت سن ک) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں (صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین کو) حکم دیا کہ تین چکروں میں رمل کرو اور چار چکروں میں (عام رفتار سے) چلو۔ (ابوطفیل رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے) کہا: میں نے ان (ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ) سے عرض کی: مجھے سوار ہو کرصفا مروہ کی سعی کرنے کے متعلق بھی بتائیے، کیا وہ سنت ہے؟ کیونکہ آپ کی قوم کے لوگ سمجھتے ہیں کہ وہ سنت ہے۔ انھوں نے فرمایا: انھوں نے صحیح بھی کہا اور غلط بھی، میں نے کہا: اس بات کا کیا مطلب ہے کہ انھوں نےصحیح بھی کہا اورغلط بھی؟ انھوں نےفرمایا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پرلوگوں کا جمگھٹا ہو گیا، وہ سب (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھنے کے خواہش مند تھے اور ایک دوسرے سے) کہہ رہے تھے۔ یہ ہیں محمد صلی اللہ علیہ وسلم ۔ یہ ہیں محمد صلی اللہ علیہ وسلم حتیٰ کہ نوجوان عورتیں بھی گھروں سے نکلیں۔ (ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے) کہا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے (ہٹانے کے لئے) لوگوں کو مارا نہیں جاتا تھا، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم (کے راستے) پر لوگوں کا ٹھٹھہ لگ گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہو گئے۔ (کچھ حصے میں) چلنا اور (کچھ میں) سعی کرنا (تیز چلنا ہی) افضل ہے۔ (کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اصل میں یہی کرنا چاہتے تھے)۔