قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْحَجِّ (بَابُ اسْتِحْبَابِ إِدَامَةِ الْحَاجِّ التَّلْبِيَةَ حَتَّى يَشْرَعَ فِي رَمْيِ جَمْرَةِ الْعَقَبَةِ يَوْمَ النَّحْرِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1282. وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، ح وحَدَّثَنَا ابْنُ رُمْحٍ، أَخْبَرَنِي اللَّيْثُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ أَبِي مَعْبَدٍ، مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ وَكَانَ رَدِيفَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: فِي عَشِيَّةِ عَرَفَةَ وَغَدَاةِ جَمْعٍ لِلنَّاسِ حِينَ دَفَعُوا «عَلَيْكُمْ بِالسَّكِينَةِ» وَهُوَ كَافٌّ نَاقَتَهُ، حَتَّى دَخَلَ مُحَسِّرًا - وَهُوَ مِنْ مِنًى - قَالَ: «عَلَيْكُمْ بِحَصَى الْخَذْفِ الَّذِي يُرْمَى بِهِ الْجَمْرَةُ» وَقَالَ: «لَمْ يَزَلْ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُلَبِّي، حَتَّى رَمَى الْجَمْرَةَ»

مترجم:

1282.

ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے آزاد کردہ غلا م ابو معبد نے (عبد اللہ) ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے فضل بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ( ساتھ اونٹنی پر) پیچھے سوار تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عرفہ کی شام اور مزدلفہ کی صبح لوگوں کے چلنے کے وقت انھیں تلقین کی: سکون سے (چلو) اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اونٹنی کو (تیز چلنے سے) روکے ہو ئے تھے حتیٰ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم وادی محسر میں دا خل ہوئے۔۔۔ وہ منیٰ ہی کا حصہ ہے۔۔۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر یا: ’’تم (دو انگلیوں کے درمیان رکھ کر) ماری جا نے والی کنکریاں ضرور لے لو جن سے جمرہ عقبہ کو رمی کی جا ئے گی۔‘‘ (فضل بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے) کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمرہ عقبہ کو کنکریاں مارنے تک مسلسل تلبیہ پکا رتے رہے۔