قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْإِيمَانِ (بَابٌ فِي قَوْلِهِ تَعَالَى: {وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الْأَقْرَبِينَ})

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

208. وَحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ: {وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الْأَقْرَبِينَ} [الشعراء: 214] وَرَهْطَكَ مِنْهُمُ الْمُخْلَصِينَ، خَرَجَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى صَعِدَ الصَّفَا، فَهَتَفَ: «يَا صَبَاحَاهْ»، فَقَالُوا: مَنْ هَذَا الَّذِي يَهْتِفُ؟ قَالُوا: مُحَمَّدٌ، فَاجْتَمَعُوا إِلَيْهِ، فَقَالَ: «يَا بَنِي فُلَانٍ، يَا بَنِي فُلَانٍ، يَا بَنِي فُلَانٍ، يَا بَنِي عَبْدِ مَنَافٍ، يَا بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ»، فَاجْتَمَعُوا إِلَيْهِ، فَقَالَ: «أَرَأَيْتَكُمْ لَوْ أَخْبَرْتُكُمْ أَنَّ خَيْلًا تَخْرُجُ بِسَفْحِ هَذَا الْجَبَلِ، أَكُنْتُمْ مُصَدِّقِيَّ؟» قَالُوا: مَا جَرَّبْنَا عَلَيْكَ كَذِبًا، قَالَ: «فَإِنِّي نَذِيرٌ لَكُمْ بَيْنَ يَدَيْ عَذَابٍ شَدِيدٍ»، قَالَ: فَقَالَ أَبُو لَهَبٍ: تَبًّا لَكَ أَمَا جَمَعْتَنَا إِلَّا لِهَذَا، ثُمَّ قَامَ فَنَزَلَتْ هَذِهِ السُّورَةُ تَبَّتْ يَدَا أَبِي لَهَبٍ وَقَدْ تَبَّ، كَذَا قَرَأَ الْأَعْمَشُ إِلَى آخِرِ السُّورَةِ.

مترجم:

208.

ابو اسامہ نے اعمش سے حدیث سنائی، انہوں نے عمرو بن مرہ سے، انہوں نے سعید بن جبیر سے  اور انہوں نے عبد اللہ بن عباسؓ سے روایت کی کہ جب یہ آیت اتری: ’’ اور اپنے قریبی رشتہ داروں کو ڈرائیے‘‘(خاص کر) اپنے خاندان کے مخلص لوگوں کو۔ تو رسول اللہ ﷺ (گھر سے) نکلے، یہاں تک کہ کوہ صفا پر چڑھ گئے، اور پکار کر کہا: ’’وائے اس کی صبح (کی تباہی) ِِ (سب ایک دوسرے سے) پوچھنے لگے: یہ کون پکار رہا ہے؟ (کچھ) لوگوں نے کہا: محمدﷺ، چنانچہ سب لوگ آپ کے پاس جمع ہو گئے۔ آپ ﷺنے فرمایا: ’’اے فلاں کی اولاد! اے فلاں کی اولاد! اے عبدمناف کی اولاد! اے عبد المطلب کی اولاد!‘‘یہ لوگ آپ کےقریب جمع ہو گئے، تو  آپ نے پوچھا: ’’تمہارا کیا خیال ہے   کہ اگر میں تمہیں خبر دوں کہ اس پہاڑ کے دامن سے گھڑ سوار نکلنے والے ہیں، تو  کیا  تم میری تصدیق کروگے؟‘‘ انہوں نے کہا: ہمیں آپ سے کبھی جھوٹی بات (سننے) کا تجربہ نہیں ہوا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’تو میں تمہیں آنے والے شدید عذاب سے ڈرا رہا ہوں۔‘‘ ابن عباسؓ نے کہا: تو  ابولہب کہنے  لگا: تمہارے لیے تباہی ہو، کیا تم نے ہمیں اسی بات کے لیے جمع کیا تھا؟ پھر وہ اٹھ گیا۔ اس پر یہ سورت نازل ہوئی: ’’ابولہب کے دونوں ہاتھ تباہ ہوئے اور وہ خود ہلاک ہوا۔‘‘ اعمش نے اسی طرح سورت کے آخر تک پڑھا۔