تشریح:
فوائد ومسائل:
حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ تعالی عنہ نے جو چار نام رسول اللہ ﷺ سے سنے وہ بتائے اور حدیث میں جو نام ہیں ان کے علاوہ اور کوئی نام اپنی طرف سے بڑھا کر رسول اللہ ﷺ کی طرف منسوب کرنے سے منع کردیا۔ حدیث بیان کرتے ہوئے یہ احتیاط ضروری ہے لیکن بسا اوقات بتانے والا نسیان یا وہم کا شکار ہو جاتا ہے، مثلاً: پہلی دونوں روایتوں میں ان چار ناموں میں نافع کو شمار کیا گیاہے، اس حدیث میں اس کی بجائے نجیح ہے ایسا عمداً نہیں ہوا، اس لیے ان شاءاللہ اس پر اللہ تعالی عفوودرگزر سے کام لےگا۔ اس کے بارے میں اختلاف ہے کہ انھی ناموں کے ہم معنی ناموں کو ان پر قیاس کیا جا سکتاہے یا نہیں؟ امام نووی رحمۃ اللہ علیہ ان جیسے دوسرے ناموں کو انھی ناموں پر قیاس کرنے کے قائل ہیں۔ لیکن یہ بات ملحوظ رہے کہ یہ نہی تنزیہی ہے (یعنی بہتر یہ ہے کہ نام نہ رکھے جائیں۔) تحریمی نہیں۔ رسول اللہ ﷺ کے ایک آزاد کروہ غلام کا نام (پہلے سے ہی) افلح اوردوسرے کا یسار تھا۔ آپ ﷺ نے ان ناموں کو تبدیل نہیں فرمایا۔