تشریح:
فائدہ:
عرب لوگ پرندوں کے اڑنے، جانوروں کے سامنے سے گزرنے ، ان کی رنگت وغیرہ سے شگوں لیتے تھے اور اچھے اور انتہائی ضروری کام ان کی وجہ سے چھوڑ دیتے تھے۔ رسول اللہ ﷺ کا مقصود یہ تھا کہ جانوروں کی حرکات کو بالاتر سمجھتے ہوئے انسان اپنے اچھے اصولوں کی بنیاد پر اپنے اعلی فہم و عقل اور فکر و تدبر کے ذریعے سے کیے ہوئے فیصلوں کی تحقیر نہ کرے بلکہ وہ اللہ پر توکل کرتے ہوئے اپنے نیک فیصلوں کو عملی جامہ پہنائے۔ بد شگونی کی بنا پر ترک عمل کے بجائے اچھے انسانوں کی نیک تمناؤں پر مبنی دعائیہ اور حوصلہ افزائی کے جملوں سے اپنے عزم و ارادے کو مزید پختہ کرے اور اپنی جدوجہد کو عرج پر لے جائے۔ شگون کے حوالے سے اگلی تمام احادیث بلکہ ’’لا عودي و لا طيرى ولا نوء ولا صفر و لا غول‘‘ کے تمام جملوں سے مقصود عقائد کی تصحیح کے ساتھ ساتھ انسان کی قوتِ عمل کو مہمیز لگاتا بھی ہے۔