قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: شمائل

صحيح مسلم: كِتَابُ الْفَضَائِلِ (بَاب تَبَسُّمِهِ ﷺ وَحُسْنِ عِشْرَتِهِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

2322. حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، قَالَ: قُلْتُ لِجَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ: أَكُنْتَ تُجَالِسُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: نَعَمْ كَثِيرًا، «كَانَ لَا يَقُومُ مِنْ مُصَلَّاهُ الَّذِي يُصَلِّي فِيهِ الصُّبْحَ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ، فَإِذَا طَلَعَتْ قَامَ وَكَانُوا يَتَحَدَّثُونَ، فَيَأْخُذُونَ فِي أَمْرِ الْجَاهِلِيَّةِ فَيَضْحَكُونَ وَيَتَبَسَّمُ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ»

مترجم:

2322.

سماک بن حرب سے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں نے حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا: کیا آپ رسول اللہ ﷺ کی مجلس میں شرکت کرتے تھے؟ انھوں نے کہا: ہاں، بہت شرکت کی، آپ جس جگہ پر صبح کی نماز پڑھتے تھے تو سورج نکلنے سے پہلے وہاں نہیں اٹھتے تھے۔ جب سورج نکل آتا تو آپ وہاں سے اٹھتے، صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین جاہلیت کے (کسی نہ کسی) معاملے کو لیتے اور(اس پر باہم) بات چیت کرتے تو ہنسی مذاق بھی کرتے، (لیکن) آپ ﷺ (صرف ) مسکراتے تھے۔