قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْفَضَائِلِ (بَابُ تَوْقِيرِهِ ﷺ وَتَرْكِ إِكْثَارِ سُؤَالِهِ عَمَّا لَا ضَرُورَةَ إِلَيْهِ أَوْ لَا يَتَعَلَّقُ بِهِ تَكْلِيفٌ وَمَا لَا يَقَعُ وَنَحْوِ ذَلِكَ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

2359. حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ السُّلَمِيُّ، وَيَحْيَى بْنُ مُحَمَّدٍ اللُّؤْلُؤِيُّ، وَأَلْفَاظُهُمْ مُتَقَارِبَةٌ، قَالَ مَحْمُودٌ: حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، وقَالَ الْآخَرَانِ: أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ أَنَسٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: بَلَغَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَصْحَابِهِ شَيْءٌ فَخَطَبَ فَقَالَ: «عُرِضَتْ عَلَيَّ الْجَنَّةُ وَالنَّارُ، فَلَمْ أَرَ كَالْيَوْمِ فِي الْخَيْرِ وَالشَّرِّ، وَلَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ لَضَحِكْتُمْ قَلِيلًا وَلَبَكَيْتُمْ كَثِيرًا» قَالَ: فَمَا أَتَى عَلَى أَصْحَابِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمٌ أَشَدُّ مِنْهُ، قَالَ: غَطَّوْا رُءُوسَهُمْ وَلَهُمْ خَنِينٌ، قَالَ: فَقَامَ عُمَرُ فَقَالَ: رَضِينَا بِاللهِ رَبًّا، وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا، وَبِمُحَمَّدٍ نَبِيًّا. قَالَ: فَقَامَ ذَاكَ الرَّجُلُ فَقَالَ: مَنْ أَبِي؟ قَالَ: «أَبُوكَ فُلَانٌ». فَنَزَلَتْ: {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَسْأَلُوا عَنْ أَشْيَاءَ إِنْ تُبْدَ لَكُمْ تَسُؤْكُمْ} [المائدة: 101]

مترجم:

2359.

نضر بن شمیل نے کہا: ہمیں شعبہ نے خبر دی، انھوں نے کہا: ہمیں موسیٰ بن انس نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حدیث بیان کی، کہا: رسول اللہ ﷺ کو اپنے ساتھیوں کے بارے میں کو ی بات پہنچی تو آپ نے خطبہ ارشاد فرمایا: اور کہا: ’’جنت اور دوزخ کو میرے سامنے پیش کیا گیا۔ میں نے خیر اور شر کے بارے میں آج کے دن جیسی (تفصیلات) کبھی نہیں دیکھیں۔ جو میں جانتا ہوں، اگر تم (بھی) جان لو تو ہنسو کم اور روؤ زیادہ۔‘‘ (حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے) کہا: رسول اللہ ﷺ کے صحابہ پر اس سے زیادہ سخت دن کبھی نہیں آیا۔ کہا: انھوں نے اپنے سر ڈھانپ لیے اور ان کے رونے کی آوازیں آنے لگیں۔ کہا: تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کھڑے ہوئے اور کہا: ہم اللہ کے رب ہونے، اسلام کے دین ہو نے اور محمد ﷺ کے نبی ہونے پر راضی ہیں۔ کہا: ایک آدمی کھڑا ہو گیا اور پوچھا: میرا باپ کون تھا؟ آپ نے فرمایا: ’’تمھارا باپ فلاں تھا‘‘ اس پر آیت اتری: ’’اے ایمان لانے والو! ان چیزوں کے بارے میں سوال نہ کرو جو اگر تمھارے سامنے ظاہر کر دی جائیں تو تمھیں دکھ پہنچائیں۔‘‘