قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ فَضَائِلِ الصَّحَابَةِؓ (بَابُ مِنْ فَضَائِلِ أُمِّ سَلَمَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَؓ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

2451. حَدَّثَنِي عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ حَمَّادٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى الْقَيْسِيُّ، كِلَاهُمَا عَنِ الْمُعْتَمِرِ، قَالَ: ابْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي، حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ، عَنْ سَلْمَانَ، قَالَ: لَا تَكُونَنَّ إِنِ اسْتَطَعْتَ، أَوَّلَ مَنْ يَدْخُلُ السُّوقَ وَلَا آخِرَ مَنْ يَخْرُجُ مِنْهَا، فَإِنَّهَا مَعْرَكَةُ الشَّيْطَانِ، وَبِهَا يَنْصِبُ رَايَتَهُ. قَالَ: وَأُنْبِئْتُ أَنَّ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَامُ، أَتَى نَبِيَّ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَعِنْدَهُ أُمُّ سَلَمَةَ، قَالَ: فَجَعَلَ يَتَحَدَّثُ، ثُمَّ قَامَ فَقَالَ نَبِيُّ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأُمِّ سَلَمَةَ: «مَنْ هَذَا؟» أَوْ كَمَا قَالَ: قَالَتْ: هَذَا دِحْيَةُ، قَالَ: فَقَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ: ايْمُ اللهِ مَا حَسِبْتُهُ إِلَّا إِيَّاهُ، حَتَّى سَمِعْتُ خُطْبَةَ نَبِيِّ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - يُخْبِرُ خَبَرَنَا أَوْ كَمَا قَالَ: قَالَ: فَقُلْتُ لِأَبِي عُثْمَانَ: مِمَّنْ سَمِعْتَ هَذَا؟ قَالَ: مِنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ

مترجم:

2451.

معتمر بن سلیمان نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: میں نے اپنے والد سے سنا، کہا: ہمیں ابو عثمان نے حضرت سلمان فارسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی، کہا: اگر تمہارے بس میں ہو تو بازار میں داخل ہونے میں سب سے پہلے اور اس سے نکلنے میں سب سے آخری شخص مت بنو، کیونکہ شیطان کا کارزار ہےاور یہیں وہ اپنا جھنڈا نصب کرتا ہے۔ (ابو عثمان نہدی نے) کہا: اور مجھے بتایا گیا کہ جبرئیل علیہ السلام  اللہ کے نبی ﷺ کے پاس آئے جبکہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنہا آپ ﷺ پاس تھیں۔ کہا تو وہ (جبرئیل آ کر) رسول اللہ ﷺ سے باتیں کرنے لگے، پھر اٹھ (کر چلے) گئے تو رسول اللہ ﷺ نے ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنہا سے پوچھا: یہ کون تھے؟ یا جس طرح (حضرت اسامہ رضی اللہ تعالی عنہ نے) کہا، انہوں نے کہا کہ دحیہ کلبی تھے۔ تو حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنہا ن‬ے کہا:  واللہ  میں نے انہیں وہ (دحیہ) ہی سمجھا تھا، یہاں تک کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کا خطبہ سنا، آپ ﷺ ہماری خبر (جبریل علیہ السلام کی ہمارے پاس آمد کی خبر) دے رہے تھے یا جس طرح حضرت اسامہ رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا، کہا: میں (سلیمان تیمی) نے ابو عثمان نہدی سے پوچھا: آپ نے یہ حدیث کس سے سنی؟ انہوں نے کہا: اسامہ بن زید رضی اللہ تعالی عنہما سے۔