قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْإِيمَانِ (بَابُ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ مَنْ مَاتَ عَلَى التَّوْحِيدِ دَخَلَ الْجَنَّةَ قَطْعًا)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

32. حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، أَنَّ نَبِيَّ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ رَدِيفُهُ عَلَى الرَّحْلِ، قَالَ: «يَا مُعَاذُ» قَالَ: لَبَّيْكَ رَسُولَ اللهِ وَسَعْدَيْكَ، قَالَ: «يَا مُعَاذُ» قَالَ: لَبَّيْكَ رَسُولَ اللهِ وَسَعْدَيْكَ، قَالَ: «يَا مُعَاذُ» قَالَ: لَبَّيْكَ رَسُولَ اللهِ وَسَعْدَيْكَ، قَالَ: «مَا مِنْ عَبْدٍ يَشْهَدُ أَنَّ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ إِلَّا حَرَّمَهُ اللهُ عَلَى النَّارِ»، قَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ أَفَلَا أُخْبِرُ بِهَا فَيَسْتَبْشِرُوا، قَالَ: «إِذًا يَتَّكِلُوا»، فَأَخْبَرَ بِهَا مُعَاذُ عِنْدَ مَوْتِهِ تَأَثُّمًا.

مترجم:

32.

قتادہؒ نے کہا: ہمیں حضرت انس رضی اللہ عنہ نے حدیث سنائی کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے، جب وہ پالان پر آپ کے پیچھے سوار تھے، فرمایا: ’’اے معاذ!‘‘ انہوں نےعرض کی: میں بار بار حاضر ہوں اللہ  کے رسول! میرے نصیب روشن ہو گئے۔‘‘ نبی ﷺ نے پھر فرمایا: ’’اے معاذ!‘‘ انہوں نے عرض کی: میں بار بار حاضر ہوں اللہ کے رسول! زہے نصیب۔‘‘ پھر آپ نے فرمایا: ’’اے معاذ!‘‘ انہوں نے عرض کی: ’’میں ہر بار حاضر ہوں اللہ کے رسول! میری خوش بختی۔‘‘ (اس پر) آپ (ﷺ) نے فرمایا: ’’کوئی بندہ ایسا نہیں جو (سچے دل سے ) شہادت دے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد (ﷺ) اس کے بندے اور رسول ہیں، مگر اللہ ایسے شخص کو دوزخ پر حرام کر دیتا ہے۔‘‘ حضرت معاذ نے عرض کی: اے اللہ کے رسول! کیا میں لوگوں کو اس کی خبر نہ کر دوں، تا کہ وہ سب خوش ہو جائیں؟ آپ نے فرمایا: ’’پھر وہ اسی پر بھروسا کر کے بیٹھ جائیں گے۔‘‘ چنانچہ حضرت معاذ رضی اللہ عنہ نے (کتمان علم کے ) گناہ کے خوف سے اپنی موت کے وقت یہ بات بتائی۔