قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الصَّلَاةِ (بَابُ اسْتِخْلَافِ الْإِمَامِ إِذَا عَرَضَ لَهُ عُذْرٌ مِنْ مَرَضٍ وَسَفَرٍ، وَغَيْرِهِمَا مَنْ يُصلِّي بِالنَّاسِ،)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

418. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ أَبِي عَائِشَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللهِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ فَقُلْتُ لَهَا أَلَا تُحَدِّثِينِي عَنْ مَرَضِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَتْ: بَلَى ثَقُلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «أَصَلَّى النَّاسُ؟» قُلْنَا: لَا، وَهُمْ يَنْتَظِرُونَكَ يَا رَسُولَ اللهِ قَالَ: «ضَعُوا لِي مَاءً فِي الْمِخْضَبِ» فَفَعَلْنَا فَاغْتَسَلَ ثُمَّ ذَهَبَ لِيَنُوءَ فَأُغْمِيَ عَلَيْهِ ثُمَّ أَفَاقَ فَقَالَ: «أَصَلَّى النَّاسُ؟» قُلْنَا لَا، وَهُمْ يَنْتَظِرُونَكَ يَا رَسُولَ اللهِ فَقَالَ: «ضَعُوا لِي مَاءً فِي الْمِخْضَبِ» فَفَعَلْنَا فَاغْتَسَلَ، ثُمَّ ذَهَبَ لِيَنُوءَ فَأُغْمِيَ عَلَيْهِ ثُمَّ أَفَاقَ، فَقَالَ: «أَصَلَّى النَّاسُ؟» قُلْنَا لَا، وَهُمْ يَنْتَظِرُونَكَ يَا رَسُولَ اللهِ، فَقَالَ: «ضَعُوا لِي مَاءً فِي الْمِخْضَبِ» فَفَعَلْنَا فَاغْتَسَلَ ثُمَّ ذَهَبَ لِيَنُوءَ فَأُغْمِيَ عَلَيْهِ، ثُمَّ أَفَاقَ فَقَالَ: «أَصَلَّى النَّاسُ؟» فَقُلْنَا لَا، وَهُمْ يَنْتَظِرُونَكَ يَا رَسُولَ اللهِ، قَالَتْ: وَالنَّاسُ عُكُوفٌ فِي الْمَسْجِدِ يَنْتَظِرُونَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِصَلَاةِ الْعِشَاءِ الْآخِرَةِ، قَالَتْ: فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى أَبِي بَكْرٍ أَنْ يُصَلِّيَ بِالنَّاسِ، فَأَتَاهُ الرَّسُولُ فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُكَ أَنْ تُصَلِّيَ بِالنَّاسِ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ وَكَانَ رَجُلًا رَقِيقًا يَا عُمَرُ صَلِّ بِالنَّاسِ، قَالَ: فَقَالَ عُمَرُ: أَنْتَ أَحَقُّ بِذَلِكَ، قَالَتْ: فَصَلَّى بِهِمْ أَبُو بَكْرٍ تِلْكَ الْأَيَّامَ، ثُمَّ إِنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَدَ مِنْ نَفْسِهِ خِفَّةً فَخَرَجَ بَيْنَ رَجُلَيْنِ أَحَدُهُمَا الْعَبَّاسُ، لِصَلَاةِ الظُّهْرِ وَأَبُو بَكْرٍ يُصَلِّي بِالنَّاسِ فَلَمَّا رَآهُ أَبُو بَكْرٍ ذَهَبَ لِيَتَأَخَّرَ فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ لَا يَتَأَخَّرَ وَقَالَ لَهُمَا: «أَجْلِسَانِي إِلَى جَنْبِهِ» فَأَجْلَسَاهُ إِلَى جَنْبِ أَبِي بَكْرٍ، وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ يُصَلِّي وَهُوَ قَائِمٌ بِصَلَاةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسُ يُصَلُّونَ بِصَلَاةِ أَبِي بَكْرٍ، وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَاعِدٌ قَالَ عُبَيْدُ اللهِ: فَدَخَلْتُ عَلَى عَبْدِ اللهِ بْنِ عَبَّاسٍ فَقُلْتُ لَهُ: أَلَا أَعْرِضُ عَلَيْكَ مَا حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ عَنْ مَرَضِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: هَاتِ فَعَرَضْتُ حَدِيثَهَا عَلَيْهِ فَمَا أَنْكَرَ مِنْهُ شَيْئًا غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: " أَسَمَّتْ لَكَ الرَّجُلَ الَّذِي كَانَ مَعَ الْعَبَّاسِ قُلْتُ: لَا. قَالَ: هُوَ عَلِيٌّ "

مترجم:

418.

موسیٰ بن ابی عائشہ نے عبیداللہ بن عبداللہ سے روایت کیا، انہوں نے کہا: میں حضرت عائشہ‬ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ک‬ی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے کہا: کیا آپ مجھے رسول اللہﷺ کی بیماری کے بارے میں نہیں بتائیں گی؟ انہوں نے کہا: کیوں نہیں! جب (بیماری کے سبب) نبی (کے حرکات وسکنات) بوجھل ہونے لگے تو آپﷺ نے فرمایا: ’’کیا لوگوں نے نماز پڑھ لی؟‘‘ ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسولﷺ! نہیں، وہ سب آپ کا انتظار کر رہے ہیں۔ آپﷺ نے فرمایا: ’’میرے لیے بڑے طشت میں پانی رکھو۔‘‘ ہم نے پانی رکھا تو آپﷺ نے غسل فرمایا: پھر آپ نے اٹھنے کی کوشش کی تو آپ پر بے ہوشی طاری ہو گئی، پھر آپﷺ کو افاقہ ہوا تو فرمایا: ’’کیا لوگوں نے نماز پڑھی لی؟‘‘ ہم نے کہا: نہیں، اللہ کے رسولﷺ! وہ آپ کے منتظر ہیں۔ آپﷺ نے فرمایا: ’’میرے لیے بڑے طشت میں پانی رکھو۔‘‘ ہم نے رکھا تو آپﷺ نے غسل فرمایا: پھر آپﷺ اٹھنے لگے تو آپﷺ پر غشی طاری ہو گئی، پھر ہوش میں آئے تو فرمایا: ’’کیا لوگوں نے نماز پڑھ لی ہے؟‘‘ ہم نے کہا: نہیں، اللہ کے رسولﷺ! وہ آپﷺ کا انتظار کر رہے ہیں۔ آپﷺ نے فرمایا: ’’میرے لیے بڑے طشت میں پانی رکھو۔‘‘ ہم نے رکھا تو آپﷺ نے غسل فرمایا: پھر اٹھنے لگے تو بے ہوش ہو گئے، پھر ہوش میں آئے تو فرمایا: ’’کیا لوگوں نے نماز پڑھ لی؟‘‘ ہم نے کہا: نہیں، اللہ کے رسولﷺ! وہ رسول اللہﷺ کا انتظار کر ر ہے ہیں۔ حضرت عائشہ‬ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ن‬ے فرمایا: لوگ مسجد میں اکٹھے بیٹھے ہوئے عشاء کی نماز کے لیے رسول اللہﷺ کا انتظار کر رہے تھے۔ حضرت عائشہ‬ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ن‬ے فرمایا: پھر رسول اللہﷺ نے ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف پیغام بھیجا کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں۔ پیغام لانے والا ان کے پاس آیا اور بولا: رسول اللہﷺ آپ کو حکم دے رہے ہیں کہ آپ لوگوں کو نماز پڑھائیں۔ ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا، اور وہ بہت نرم دل انسان تھے: عمر! آپ لوگوں کو نماز پڑھائیں۔ عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: آپ ہی اس کے زیادہ حقدار ہیں۔ حضرت عائشہ‬ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ن‬ے فرمایا: ان دنوں ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے لوگوں کو نماز پڑھائی، پھر یہ ہوا کہ رسول اللہﷺ نے کچھ تخفیف محسوس فرمائی تو دو مردوں کا سہارا لے کر، جن میں سے ایک عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے، نماز ظہر کے لیے نکلے، (اس وقت) ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے، جب ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آپﷺ کو دیکھا تو پیچھے ہٹنے لگے، اس پر نبیﷺ نے انہیں اشارہ کیا کہ پیچھے نہ ہٹیں اور آپﷺ نے ان دونوں سے فرمایا: ’’مجھے ان کے پہلو میں بٹھا دو۔‘‘ ان دونوں نے آپﷺ کو ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پہلو میں بٹھا دیا، ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کھڑے ہو کر نبیﷺ کی اقتدا میں نماز پڑھ رہے تھے اور لوگ ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی نماز کی اقتدا کر رہے تھے اور نبیﷺ بیٹھے ہوئے تھے۔ (حضرت عائشہ‬ رضی اللہ تعالیٰ عنہا س‬ے روایت کرنے والے راوی) عبیداللہ نے کہا: پھر میں حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے عرض کیا: کیا میں آپ کے سامنے وہ حدیث پیش نہ کروں، جو حضرت عائشہ‬ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ن‬ے مجھے نبی ﷺ کی بیماری کے بارے میں بیان کی ہے؟ انہوں نے کہا: لاؤ۔ تو میں نے ان کے سامنے عائشہ‬ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ک‬ی حدیث پیش کی، انہوں نے اس میں سے کسی بات کا انکار نہ کیا، ہاں! اتنا کہا: کیا حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے تمہیں اس آدمی کا نام بتایا جو عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ تھے؟ میں نے کہا: نہیں۔ انہوں نے کہا: وہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے۔