قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاةَ (بَابُ أَوْقَاتِ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

614. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا بَدْرُ بْنُ عُثْمَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي مُوسَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ " أَتَاهُ سَائِلٌ يَسْأَلُهُ عَنْ مَوَاقِيتِ الصَّلَاةِ، فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِ شَيْئًا، قَالَ: فَأَقَامَ الْفَجْرَ حِينَ انْشَقَّ الْفَجْرُ، وَالنَّاسُ لَا يَكَادُ يَعْرِفُ بَعْضُهُمْ بَعْضًا، ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ بِالظُّهْرِ، حِينَ زَالَتِ الشَّمْسُ، وَالْقَائِلُ يَقُولُ قَدِ انْتَصَفَ النَّهَارُ، وَهُوَ كَانَ أَعْلَمَ مِنْهُمْ، ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ بِالْعَصْرِ وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ، ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ بِالْمَغْرِبِ حِينَ وَقَعَتِ الشَّمْسُ، ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ الْعِشَاءَ حِينَ غَابَ الشَّفَقُ، ثُمَّ أَخَّرَ الْفَجْرَ مِنَ الْغَدِ حَتَّى انْصَرَفَ مِنْهَا، وَالْقَائِلُ يَقُولُ قَدْ طَلَعَتِ الشَّمْسُ، أَوْ كَادَتْ، ثُمَّ أَخَّرَ الظُّهْرَ حَتَّى كَانَ قَرِيبًا مِنْ وَقْتِ الْعَصْرِ بِالْأَمْسِ، ثُمَّ أَخَّرَ الْعَصْرَ حَتَّى انْصَرَفَ مِنْهَا، وَالْقَائِلُ يَقُولُ قَدِ احْمَرَّتِ الشَّمْسُ، ثُمَّ أَخَّرَ الْمَغْرِبَ حَتَّى كَانَ عِنْدَ سُقُوطِ الشَّفَقِ، ثُمَّ أَخَّرَ الْعِشَاءَ حَتَّى كَانَ ثُلُثُ اللَّيْلِ الْأَوَّلُ، ثُمَّ أَصْبَحَ فَدَعَا السَّائِلَ، فَقَالَ: الْوَقْتُ بَيْنَ هَذَيْنِ

مترجم:

614.

محمد بن عبداللہ بن نمیر نے ہمیں حدیث سنائی (کہا:)میرے والد نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں بدر بن عثمان نے حدیث سنائی، کہا: ہمیں ابو بکر بن ابی موسیٰ نے اپنے والد سے حدیث سنائی، انھوں نے رسول اللہ ﷺ سے روایت کیا کہ آپﷺ کے پاس ایک سائل نمازوں کے اوقات پوچھنے کے لیے حاضر ہوا تو آپﷺ نے اسے (زبانی) کچھ جواب نہ دیا۔ کہا: جب فجر کی پو پھوٹی تو آپﷺ نے فجر کی نماز پڑھائی جبکہ لوگ (اندھیرے کی وجہ سے) ایک دوسرے کو پہچان نہیں پا رہے تھے، پھر جب سورج ڈھلا تو آپﷺ نے انہیں (بلال رضی اللہ تعالی عنہ کو) حکم دیا اور انھون نے ظہر کی اقامت کہی جبکہ سورج ابھی بلند تھا، پھر جب سورج نیچے چلا گیا تو آپﷺ نے انھیں حکم دیا تو انھوں نے مغرب کے اقامت کہی، پھر جب شفق غائب ہوئی تو آپﷺ نے انھیں حکم دیا تو انھوں عشاء کی اقامت کہی، پھر اگلے دن فجر میں تاخیر کی، یہاں تک کہ اس وقت سے فارغ ہوئے جب کہنے والا کہے، سورج نکل آیا ہے یا نکلنے کو ہے، پھر ظہر کو مؤخر کیا حتی کہ گزشتہ کل کی عصر کے قریب کا وقت ہو گیا، پھر عصر کو مؤخر کیا کہ جب سلام پھیرا تو کہنے والا کہے: آفتاب میں سرخی آ گئی ہے ، پھر مغرب کو مؤخر کیا حتی کہ شفق غروب ہونے کے قریب ہوئی، پھر عشاء کو مؤخر کیا حتی کہ رات کی پہلی تہائی ہو گئی پھر صبح ہوئی تو آپﷺ نے سائل کو بلوایا اور فرمایا: ’’(نماز کا) وقت ان دونوں (وقتوں) کے درمیان ہے۔‘‘