قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاةَ (بَابُ قَضَاءِ الصَّلَاةِ الْفَائِتَةِ، وَاسْتِحْبَابِ تَعْجِيلِ قَضَائِهَا)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

680. حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى التُّجِيبِيُّ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ قَفَلَ مِنْ غَزْوَةِ خَيْبَرَ، سَارَ لَيْلَهُ حَتَّى إِذَا أَدْرَكَهُ الْكَرَى عَرَّسَ، وَقَالَ لِبِلَالٍ: «اكْلَأْ لَنَا اللَّيْلَ»، فَصَلَّى بِلَالٌ مَا قُدِّرَ لَهُ، وَنَامَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ، فَلَمَّا تَقَارَبَ الْفَجْرُ اسْتَنَدَ بِلَالٌ إِلَى رَاحِلَتِهِ مُوَاجِهَ الْفَجْرِ، فَغَلَبَتْ بِلَالًا عَيْنَاهُ وَهُوَ مُسْتَنِدٌ إِلَى رَاحِلَتِهِ، فَلَمْ يَسْتَيْقِظْ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَا بِلَالٌ، وَلَا أَحَدٌ مِنْ أَصْحَابِهِ حَتَّى ضَرَبَتْهُمُ الشَّمْسُ، فَكَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوَّلَهُمُ اسْتِيقَاظًا، فَفَزِعَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «أَيْ بِلَالُ» فَقَالَ بِلَالُ: أَخَذَ بِنَفْسِي الَّذِي أَخَذَ - بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي يَا رَسُولَ اللهِ - بِنَفْسِكَ، قَالَ: «اقْتَادُوا»، فَاقْتَادُوا رَوَاحِلَهُمْ شَيْئًا، ثُمَّ تَوَضَّأَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَمَرَ بِلَالًا فَأَقَامَ الصَّلَاةَ، فَصَلَّى بِهِمُ الصُّبْحَ، فَلَمَّا قَضَى الصَّلَاةَ قَالَ: «مَنْ نَسِيَ الصَّلَاةَ فَلْيُصَلِّهَا إِذَا ذَكَرَهَا»، فَإِنَّ اللهَ قَالَ: {أَقِمِ الصَّلَاةَ لِذِكْرِي} [طه: 14] قَالَ يُونُسُ: وَكَانَ ابْنُ شِهَابٍ: «يَقْرَؤُهَا لِلذِّكْرَى»

مترجم:

680.

یونس نے ابن شہاب کے حوالے سے خبر دی، انھوں نے سعید بن مسیب سے اور انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ جب جنگ خیبر سے واپس ہوئے تو رات بھر چلتے رہے یہاں تک کہ جب آپﷺ کو نیند نے آ لیا، آپﷺ نے (سواری سے) اتر کر پڑاؤ کیا اور بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا: ’’ہمارے لیے رات کا پہرہ دو (نظر رکھو کہ کب صبح ہوتی ہے ؟)‘‘ بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مقدور بھر نماز پڑھی، رسول اللہ ﷺ اور آپﷺ کے صحابہ سو گئے۔ جب فجر قریب ہوئی تو بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے (مطلع) فجر کی طرف رخ کرتے ہوئے اپنی سواری کے ساتھ ٹیک لگائی، جب وہ ٹیک لگائے ہوئے تھے تو ان پر نیند غالب آ گئی، چنانچہ رسول اللہ ﷺ بیدار ہوئے نہ بلال اور نہی ہی ان کے صحابہ میں سے کوئی بیدار ہوا یہاں تک کہ ان پر دھوپ پڑنے لگی، سب سے پہلے رسول اللہ ﷺ بیدار ہوئے اور گھبرا گئے۔ فرمانے لگے: ’’اے بلال!‘‘ تو بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: میری جان کو بھی اسی نے قبضے میں لیا تھا جس نے ۔ میرے ماں باپ آپﷺ پر قربان اے اللہ کے رسول! ---آپ کی جان کو قبضے میں لے لیا تھا۔ آپﷺ نے فرمایا: ’’سواریاں آگے بڑھاؤ۔‘‘ وہ اپنی سواریوں کو لے کر کچھ آگے بڑھے، پھر رسول اللہ ﷺ نے وضو کیا اور بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حکم دیا، انھوں نے نماز کی اقامت کہی، پھر آپﷺ نے ان کو صبح کی نماز پڑھائی ، جب نماز ختم کی تو فرمایا: ’’جو شخص نماز (پڑھنا) بھول جائے تو جب اسے یاد آئے اسے پڑھے، اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ’’میری یاد کے وقت نماز قائم کرو۔‘‘ یونس نے کہا: ابن شہاب سے ’’لِلذِّکرٰی‘‘ (یاد کرنے کےلیے) پڑھتے تھے۔