قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْإِيمَانِ ( بَابُ تَحْرِيمِ قَتْلِ الْكَافِرِ بَعْدَ أَنْ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

96. حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ ح، وَحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ كِلَاهُمَا، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي ظِبْيَانَ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ - وَهَذَا حَدِيثُ ابْنِ أَبِي شَيْبَةَ - قَالَ: بَعَثَنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَرِيَّةٍ، فَصَبَّحْنَا الْحُرَقَاتِ مِنْ جُهَيْنَةَ، فَأَدْرَكْتُ رَجُلًا فَقَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، فَطَعَنْتُهُ فَوَقَعَ فِي نَفْسِي مِنْ ذَلِكَ، فَذَكَرْتُهُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَقَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَقَتَلْتَهُ؟» قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، إِنَّمَا قَالَهَا خَوْفًا مِنَ السِّلَاحِ، قَالَ: «أَفَلَا شَقَقْتَ عَنْ قَلْبِهِ حَتَّى تَعْلَمَ أَقَالَهَا أَمْ لَا؟» فَمَا زَالَ يُكَرِّرُهَا عَلَيَّ حَتَّى تَمَنَّيْتُ أَنِّي أَسْلَمْتُ يَوْمَئِذٍ، قَالَ: فَقَالَ سَعْدٌ: وَأَنَا وَاللهِ لَا أَقْتُلُ مُسْلِمًا حَتَّى يَقْتُلَهُ ذُو الْبُطَيْنِ يَعْنِي أُسَامَةَ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ: أَلَمْ يَقُلِ اللهُ: {وَقَاتِلُوهُمْ حَتَّى لَا تَكُونَ فِتْنَةٌ وَيَكُونَ الدِّينُ كُلُّهُ لِلَّهِ} [الأنفال: 39]؟ فَقَالَ سَعْدٌ: قَدْ قَاتَلْنَا حَتَّى لَا تَكُونَ فِتْنَةٌ، وَأَنْتَ وَأَصْحَابُكَ تُرِيدُونَ أَنْ تُقَاتِلُوا حَتَّى تَكُونَ فِتْنَةٌ.

مترجم:

96.

ابوبکر بن ابی شیبہؒ نے کہا: ہمیں ابو خالد احمرؒ نے حدیث سنائی اور ابو کریبؒ اور اسحاق بن ابراہیمؒ نے ابو معاویہؒ سے اور ان دونوں (ابو معاویہؒ اور ابو خالدؒ) نے اعمشؒ سے، انہوں نے ابو ظبیانؒ سے اور انہوں نے حضرت اسامہ بن زید ؓ سے روایت کی (حدیث کے الفاظ ابن ابی شیبہ کے ہیں) کہا: رسول اللہ ﷺ نے ہمیں ایک چھوٹے لشکر میں (جنگ کے لیے) بھیجا۔ ہم نے صبح صبح قبیلہ جہینہ کی شاخ حرقات پر حملہ کیا، میں نے ایک آدمی پر قابو پا لیا، تو اس نے لا إله إلا الله کہہ دیا، لیکن میں نے اسے نیزہ مار دیا، اس بات سے میرے دل میں کھٹکا پیدا ہوا تو میں نے اس کا تذکرہ نبی ﷺ سے کیا، اس پر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’کیا اس نے لا إله إلا الله کہا اور تم نے اسے قتل کر دیا؟‘‘ میں نے عرض کی: اے اللہ کے رسول! اس نے اسلحے کے ڈر سے کلمہ پڑھا، آپ (ﷺ)  نے فرمایا: ’’تو نے اس کا دل چیر کر کیوں نہ دیکھ لیا، تا کہ تمہیں معلوم ہو جاتا کہ اس نے (دل سے) کہا ہے یا نہیں۔‘‘ پھر آپ ﷺ میرے سامنے مسلسل یہ بات دہراتے رہے یہاں تک کہ میں نےتمنا کی کہ (کاش) میں آج ہی اسلام لایا ہوتا (اور اسلام لانے کی وجہ سے اس کلمہ گو کے قتل کے عظیم گناہ سے بری ہو جاتا۔) ابو ظبیانؒ  نے کہا: (اس پر) حضرت سعد ؓ کہنے لگے: اور میں اللہ کی قسم! کسی اسلام لانے والے کو قتل نہیں کروں گا جب تک ذوالبُطَین، یعنی: اسامہ ؓ اسے قتل کرنے پر تیار نہ ہوں۔ ابو ظبیان نے کہا: اس پر ایک آدمی کہنے لگا: کیا اللہ کا یہ فرمان نہیں: ’’اور ان سے جنگ لڑو حتی کہ فتنہ باقی نہ رہے اور دین سارا اللہ کا ہو جائے۔‘‘ تو حضرت سعد ؓ نے جواب دیا: ہم فتنہ ختم کرنے کی خاطر جنگ لڑتے تھے، جبکہ تم اور تمہارے ساتھی فتنہ برپا کرنے کی خاطر لڑنا چاہتے ہو۔