تشریح:
(1) دوسری روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ اس یہودی لڑکے کا نام عبدالقدوس تھا۔ (فتح الباري:283/3) رسول اللہ ﷺ نے اس پر اس کے باپ کی موجودگی میں اسلام پیش کیا اور وہ رسول اللہ ﷺ کی دعوت کو قبول کر کے مسلمان ہو گیا۔ سنن کبری کی روایت میں ہے کہ اس نے أشهد أن لا إله إلا الله و أن محمدا رسول الله پڑھا۔ (السنن الکبریٰ للنسائي:173/5، رقم:8588) اس سے امام بخاری ؒ کا دعویٰ ثابت ہوا کہ بچے پر اسلام پیش کرنا صحیح ہے اور اس کے اسلام کا اعتبار ہو گا۔ اگر وہ بچپن میں فوت ہو جائے تو اسے عذاب نہیں ہو گا، کیونکہ حدیث کے مطابق بچہ بالغ ہونے تک مرفوع القلم ہے۔ (2) اس سے یہ بھی ثابت ہوا کہ اہل شرک اور بچوں سے خدمت لینا جائز ہے اور ذمیوں کی تیمارداری کرنا بھی محاسن اسلام سے ہے، خصوصا جب وہ ہمسائے بھی ہوں۔ (فتح الباري:281/3)