تشریح:
1۔ جنازہ اٹھاتے وقت اللہ تعالیٰ میت کو برزخی زبان عطا فرماتا ہے۔ اگر وہ جنتی ہے تو جنت کے شوق میں بے قرار ہو کر کہتا ہے کہ مجھے جلدی جلدی اپنے مقام پر پہنچاؤ تاکہ میں اپنی مراد حاصل کروں۔ اور اگر وہ دوزخی ہے تو گھبرا کر کہتا ہے کہ ہائے افسوس! تم مجھے کہاں لے جا رہے ہو؟ (2) اس سے ملتا جلتا عنوان پہلے گزر چکا ہے جس کے الفاظ ہیں:چارپائی پر رکھا ہوا جنازہ کہتا ہے کہ مجھے جلدی لے کر چلو، اس تکرار میں حکمت یہ ہے کہ گزشتہ عنوان اپنے سے سابق عنوان کے مناسب تھا کہ اس میں جنازے کو جلدی لے جانے کی وجہ بیان کی گئی تھی اور مذکورہ بھی اپنے سے پہلے عنوان کے مناسب ہے کہ اس میں پیشی کی ابتدا کو بیان کیا گیا ہے کہ جنازہ اٹھاتے ہی اس کا آغاز ہو جاتا ہے کیونکہ میت کو اسی وقت اپنے انجام کا پتہ چل جاتا ہے۔ (فتح الباري:310/3) والله أعلم۔