قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الوُضُوءِ (بَابُ مَنْ تَبَرَّزَ عَلَى لَبِنَتَيْنِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

145. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ عَمِّهِ، وَاسِعِ بْنِ حَبَّانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: إِنَّ نَاسًا يَقُولُونَ إِذَا قَعَدْتَ عَلَى حَاجَتِكَ فَلاَ تَسْتَقْبِلِ القِبْلَةَ وَلاَ بَيْتَ المَقْدِسِ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ: لَقَدْ ارْتَقَيْتُ يَوْمًا عَلَى ظَهْرِ بَيْتٍ لَنَا، فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «عَلَى لَبِنَتَيْنِ، مُسْتَقْبِلًا بَيْتَ المَقْدِسِ لِحَاجَتِهِ». وَقَالَ: لَعَلَّكَ مِنَ الَّذِينَ يُصَلُّونَ عَلَى أَوْرَاكِهِمْ؟ فَقُلْتُ: لاَ أَدْرِي وَاللَّهِ. قَالَ مَالِكٌ: يَعْنِي الَّذِي يُصَلِّي وَلاَ يَرْتَفِعُ عَنِ الأَرْضِ، يَسْجُدُ وَهُوَ لاَصِقٌ بِالأَرْضِ

مترجم:

145.

حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں: کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ جب تم قضائے حاجت کے لیے بیٹھو تو بیت اللہ اور بیت المقدس کی طرف منہ نہ کرو، حالانکہ میں ایک دن اپنے گھر کی چھت پر چڑھا تو دیکھا کہ رسول اللہ ﷺ قضائے حاجت کے لیے دو کچی اینٹوں پر بیت المقدس کی طرف منہ کر کے بیٹھے ہیں۔ حضرت ابن عمر ؓ نے واسع بن حبان سے کہا: شاید تم ان لوگوں میں سے ہو جو اپنی سرینوں پر نماز پڑھتے ہیں۔ (یعنی زمین سے چمٹ کر) واسع نے کہا: واللہ! میں نہیں جانتا (کہ آپ کا مطلب کیا ہے؟) مالک کہتے ہیں: (ابن عمر) اس سے وہ شخص مراد لیتے ہیں جو نماز پڑھے اور زمین سے اونچا نہ ہو، سجدہ اس طرح کرے کہ زمین سے لگا رہے۔