تشریح:
1۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی تراجم کے متعلق ایک اور عادت ہے کہ آپ کسی عنوان کے تحت متعدد احادیث لاتے ہیں، پھر ان احادیث میں سے کوئی ایک حدیث کسی فائدے پردلالت کرتی ہے تو امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اس فائدے سے آگاہ کرنے کے لیے ایک دوسرا عنوان قائم کردیتے ہیں جو مستقل نہیں ہوتا بلکہ باب در باب کی حیثیت رکھتا ہے جیسا کہ مذکورہ حدیث بنیادی طور پر پہلے عنوان سے متعلق ہے لیکن اس میں ایک مزید فائدہ مذکور تھا، اس لیے آپ نے اس پر عنوان قائم کردیا۔ دراصل عربوں کی یہ عادت تھی کہ وہ قضائے حاجت کے لیے باہرمیدانی علاقے کا رخ کرتے تھے پھر وہاں بھی ایسے مقام کی تلاش کرتے جو گڑھے(الغائط) کی شکل میں ہوتا تاکہ قضائے حاجت کرنے والا لوگوں کی نظروں سے اوجھل رہے۔ اس بنا پر آبادی میں اینٹوں پربیٹھ کر قضائے حاجت کرنے کا مسئلہ دولحاظ سے قابل بحث تھا۔ (الف)۔ ایسا کرنا عرب کی عام عادت کے خلاف ہے۔ (ب)۔ اینٹوں کے اونچا ہونے کی وجہ سے پردہ پوشی کے برعکس ہے۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس کے جواز کے لیے یہ حدیث پیش کی ہے اور اس پر ایک عنوان قائم کیا ہے۔
2۔ آخر میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے واسع بن حبان کو تنبیہ کے طور پر جو بات کہی ہے، اس کا مفہوم کئی طرح سے بیان کیا گیا ہے۔ صحیح مسلم کی روایت کے سیاق سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت واسع بن حبان رحمۃ اللہ علیہ نے مسجد میں نماز پڑھی جبکہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بھی وہیں تشریف فرما تھے۔ انھیں شک گزرا کہ واسع زمین کے ساتھ چمٹ کر سجدہ کرتے ہیں۔ اور شاید یہ ایسا اس وجہ سے کرتے ہیں کہ پورے طور پر سجدہ کرنے سے عضو مستور کا رخ قبلے کی طرف ہو جاتا ہے۔ جب واسع بن حبان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نماز سےفارغ ہوکر ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس گئے تو انھوں نے پہلے مرفوع حدیث بیان کر کے ان لوگوں کی تردید کی جوعمارت میں بھی بیت اللہ کی طرف منہ کر کے قضائے حاجت کو ناجائز سمجھتے تھے۔ بعد ازاں ان سے پوچھا کہ شاید تم بھی انھی لوگوں میں سے ہو جن کا یہ موقف ہے اور شاید اسی وجہ سے تم سجدہ بھی اس انداز سے کرتے ہو؟ اس پر واسع بن حبان رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ مجھے نہیں معلوم کہ میں نے ایسا سجدہ کیا ہو۔ شاید لاشعوری طور پر ایسا ہوگیا ہو تاہم میرا یہ موقف نہیں۔ (شرح صحیح البخاري محمد بن صالح العثمین رحمة الله عليه: 294،295/1)
3۔ مذکورہ حدیث سے یہ بات ثابت ہوگئی کہ گھر میں بنائے گئے بیت الخلاء میں قضائے حاجت درست ہے کیونکہ اس میں پردہ پوشی کے ساتھ ساتھ نجاست سے بُعد بھی ہے۔ زمین سے متصل بیٹھ کر پیشاب کریں تو اس کے چھینٹوں سے بدن اور کپڑوں کے آلودہ ہونے کا اندیشہ ہے جبکہ بیت الخلاء میں پردے کے ساتھ اس خطرے کا سدباب بھی ہے۔ واللہ أعلم۔