تشریح:
(1) اس حدیث کی عنوان سے اس طرح مطابقت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے جس شخص کو کچھ نہ دیا تھا، اس نے حضرت سعد ؓ کے بار بار توجہ دلانے کے باوجود مال کے متعلق سوال نہیں کیا، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ تکثیرِ مال کے لیے سوال کرنا اچھی بات نہیں۔ اس کے علاوہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ میں کچھ لوگوں کو اس لیے دیتا ہوں تاکہ سوال حرام کا ارتکاب کر کے اوندھے منہ جہنم میں نہ گرا دیے جائیں، اس انداز سے بھی مذکورہ حدیث عنوان کے مطابق ہو جاتی ہے۔ (عمدةالقاري:511/3) حافظ ابن حجر ؒ نے لکھا ہے کہ حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ کے بار بار اصرار کرنے سے جسے رسول اللہ ﷺ نے پسند نہیں فرمایا عنوان ثابت ہوتا ہے۔ (فتح الباري:432/3) لیکن آپ کا بار بار سوال کرنا تکثیر مال کے متعلق نہ تھا بلکہ ایک بظاہر حقدار کی سفارش کرنا مقصود تھا۔ واللہ أعلم۔ (3) امام بخاری ؒ نے حدیث کے آخر میں بعض الفاظ کی مناسبت سے قرآن کریم میں آمدہ غریب الفاظ کی تشریح کی ہے جس کا خلاصہ یہ ہے کہ عام قاعدے کے مطابق مجرد لازم اور مزید فیہ متعدی فعل کے لیے ہوتا ہے لیکن أكب اور كب اس قاعدے کے برعکس مزید فیہ، فعل لازم اور مجرد، فعل متعدی کے لیے ہے۔