تشریح:
(1) صدقہ دینے والوں پر کسی بھی لفظ سے دعا کی جا سکتی ہے، امت نے بعض الفاظ اللہ کے لیے اور کچھ رسول اللہ ﷺ کے لیے مخصوص کیے ہیں، انہیں دوسروں کے لیے استعمال کرنا خلاف ادب ہے، مثلا: اللہ کے لیے عزوجل کے الفاظ ہیں، رسول اللہ ﷺ کے لیے یہ الفاظ نہیں استعمال کیے جا سکتے، مثلا: کہا جائے کہ محمد عزوجل، حالانکہ آپ عزیز و جلیل ہیں، اسی طرح صلاۃ کے کچھ الفاظ رسول اللہ ﷺ کے لیے خاص ہیں، محمد ﷺ کہا جاتا ہے، ابوبکر صلی اللہ علیہ وسلم نہیں کہا جائے گا اگرچہ ان کے معنی صحیح ہیں۔ (2) رسول اللہ ﷺ کا خاصا تھا کہ آپ دوسروں پر صلاۃ بھیجنے کے مجاز تھے لیکن ہمارے لیے ایسا کرنا مکروہ ہے کیونکہ آپ نے زکاۃ فراہم کرنے والوں کو یہ ہدایت نہیں فرمائی کہ وہ زکاۃ دینے والوں پر صلاۃ بھیجیں، لیکن امام بخاری ؒ کے نزدیک اس کا جواز معلوم ہوتا ہے کیونکہ انہوں نے اس حدیث پر ایک عنوان بایں الفاظ قائم کیا ہے: کیا غیر نبی پر صلاۃ پڑھنا جائز ہے؟ (صحیح البخاري، الدعوات، باب:33)